چینی کمپنی کو پاکستان میں کینسر کی سستی دوا کی فروخت کی اجازت مل گئی

پیر 7 جولائی 2025 21:40

چینی کمپنی کو پاکستان میں کینسر کی سستی دوا کی فروخت کی اجازت مل گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2025ء)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان(ڈریپ) نے کینسر کی مہنگی دوا بیواسیزوماب کے بائیو سیمیلر ورژن کی منظوری دے دی ہے، جسے چین کی دوا ساز کمپنی خاشنگ بائیو فارم نے متعارف کرایا ہے، اس اقدام سے نا صرف ملک میں کینسر کے مریضوں کو نسبتاً سستے اور موثر علاج کی فراہمی ممکن ہو سکے گی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان صحت کے شعبے میں شراکت داری بھی مستحکم ہوگی۔

گوادر پرو کے مطابق بیواسیزوماب بایو سیمیلر دوا چین میں قائم ٹی او ٹی بائیو فارم کمپنی تیار کرتی ہے، جو کہ معروف دوا ساز کمپنی روشی (Roche )کی مہنگی دوا اواسٹن(Avastin )کا متبادل ہے۔ اواسٹن کئی اقسام کے ایڈوانس کینسرز جیسے کولوریکٹل، اووریئن اور پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، تاہم اس کی قیمت اکثر مریضوں کی دسترس سے باہر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق اصل دوا، جسے روشی (Roche) کمپنی ’’اواسٹن‘‘(Avastin) کے نام سے فروخت کرتی ہے، جس کی فی خوراک کی سینکڑوں ڈالرز قیمت ہے جو کہ پاکستان جیسے 24 کروڑ سے زائد آبادی والے ملک میں اکثر مریضوں کی پہنچ سے باہر ہے۔ گوادر پرو کے مطابق سستی متبادل ادویات کی ضرورت نہایت اہم ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے گلوبل کینسر آبزرویٹری کے مطابق پاکستان میں سالانہ تقریباً 1 لاکھ 18 ہزار سے زائد افراد کینسر کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں، جن میں پھیپھڑوں، کولوریکٹل اور اووریئن کینسر شامل ہیں ،یہ تمام بیواسیزوماب تھراپی کے ممکنہ اہداف ہیں۔

اس تناظر میں سستے متبادل کی دستیابی ایک خوش آئند پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)نے 2018 میں اپنی ڈرگ پرائسنگ پالیسی میں بائیو سیمیلر اور جینرک ادویات کے فروغ کو ترجیح دی تھی تاکہ ملک میں علاج معالجے کے اخراجات کو کم کیا جاسکے۔ماہرین کے مطابق بائیو سیمیلر دراصل وہ حیاتیاتی ادویات ہوتی ہیں، جو کسی معروف اور پہلے سے منظور شدہ دوا جتنی ہی موثر اور محفوظ ہوتی ہیں، اور جن کے پیٹنٹ ختم ہو چکے ہوں۔

گوادر پرو کے مطابق خاشنگ بائیو فارم دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں دوا سازی کے میدان میں سرگرم ہے، اور بالخصوص بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کے تحت ترقی پذیر ممالک کو جدید اور کم لاگت ادویات کی فراہمی میں کردار ادا کر رہی ہے، جو ان ممالک میں صحت کے نظام کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔