وزیرِ خزانہ کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی پر عملدرآمد سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس مختلف امورپر غور

پیر 7 جولائی 2025 23:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جولائی2025ء)وزیرِ خزانہ سینیٹر محمد اور نگزیب نے پائیدار ٹیرف اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ٹیرف پالیسی پاکستان کی تجارتی پالیسی کا بنیادی ستون ہے،یہ پالیسی اگلے پانچ برسوں میں تجارت کو آزاد بنانے، برآمدات میں اضافے اور ملکی صنعت کی مسابقتی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک مربوط روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت نیشنل ٹیرف پالیسی پر عملدرآمد کے لیے قائم اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس آج وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے تجارت، جام کمال خان، وزیر برائے پیٹرولیم، علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزارتِ خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں، ڈویڑنز اور اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں وزیرِ خزانہ نے پائیدار ٹیرف اصلاحات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ٹیرف پالیسی پاکستان کی تجارتی پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پالیسی اگلے پانچ برسوں میں تجارت کو آزاد بنانے، برآمدات میں اضافے اور ملکی صنعت کی مسابقتی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے ایک مربوط روڈ میپ فراہم کرتی ہے۔

سینیٹر اورنگزیب نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی اس اسٹیئرنگ کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ پالیسی پر عملدرآمد، زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال، اور صنعتی شعبے کی مرحلہ وار منتقلی کی مسلسل نگرانی کرے اور اس میں رہنمائی فراہم کرے۔اجلاس میں نیشنل ٹیرف کمیشن (NTC)، جو وزارتِ تجارت کے تحت کام کرتا ہے، نے اپنی ذمہ داریوں، کارکردگی اور حالیہ اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

کمیشن نے مقامی صنعت کو غیر منصفانہ تجارتی رویوں جیسے ڈمپنگ، سبسڈی یافتہ درآمدات اور نقصان دہ درآمدی اضافے سے بچانے کے لیے ٹیرف کی معقول ساخت اور قانونی اقدامات پر روشنی ڈالی۔شرکاء کو ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے سے متعلق جاری اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، جن میں تنظیمی اصلاحات، تکنیکی تربیت، اندرونی نظام کی خودکاری، برآمدکنندگان کے لیے سہولت مرکز کے قیام کی تجویز، اور قانونی و تجزیاتی صلاحیتوں میں بہتری کے اقدامات شامل ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے نیشنل ٹیرف کمیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے اسے مقامی صنعت کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے پر توجہ مرکوز رکھنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کمیشن کو درپیش وسائل کے مسائل حل کرنے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی اور اینٹی ڈمپنگ نظام کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ کمیشن کو اپنے دائرہ کار میں توسیع کے بجائے ایک چست، مؤثر اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ادارہ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے قواعد کے مطابق ہو۔اجلاس کا اختتام اس عزم کے ساتھ ہوا کہ تمام ادارے باہمی تعاون سے نیشنل ٹیرف پالیسی کے مؤثر نفاذ کے لیے کام کرتے رہیں گے، تاکہ پاکستان کی تجارتی مسابقت اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔