پشاور ہائی کورٹ کا سانحہ سوات پر تحریری فیصلہ جاری، 14 روز میں جامع رپورٹ طلب

بدھ 9 جولائی 2025 17:56

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) پشاور ہائی کورٹ نے سانحہ سوات سے متعلق دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے متعلقہ حکام کی سنگین غفلت کو واقعے کی بنیادی وجہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق عدالت نے 27 جون کو دریائے سوات میں پیش آنے والے اندوہناک واقعے پر جامع تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے 14 روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ انتظامی غفلت کے باعث 17 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ سانحے کے بعد بھی متاثرہ افراد کی فوری مدد کے لیے ہیلی کاپٹر یا کوئی اور ہنگامی نظام استعمال نہ کیا گیا جو عوامی خدمت میں مجرمانہ کوتاہی کے مترادف ہے۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ خیبرپختونخوا کے مختلف دریاؤں خصوصاً دریائے سوات، پنجکوڑہ، سندھ، کابل، دیر اور چارسدہ کے کناروں پر غیر قانونی ہوٹلز اور عمارتوں کی تعمیر معمول بن چکی ہے جو نہ صرف انسانی جانوں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ اداروں کی ناکامی اور بے حسی کا ثبوت بھی ہیں۔

(جاری ہے)

عدالت نے تحقیقاتی کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ 7 دن کے اندر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے اور مکمل جامع رپورٹ 14 روز میں عدالت میں جمع کروائے۔ ساتھ ہی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ عدالت کو آگاہ کریں کہ شہریوں کی حفاظت کے لیے اب تک کیا عملی اقدامات کیے گئے ہیں۔فیصلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ صاف موسم اور دستیاب ہیلی کاپٹرز کے باوجود متاثرین کی مدد کے لیے فوری فضائی امداد کیوں فراہم نہیں کی گئی۔عدالت نے تمام متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ مون سون بارشوں کے پیش نظر مکمل حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں اور اپنی کارکردگی کی تفصیلات رپورٹ کی صورت میں عدالت میں پیش کریں۔