سینیٹ کی اطلاعات و نشریات کمیٹی کا گذشتہ تین سالوں میں پی ٹی وی میں بڑے پیمانے پر بھرتیوں کا نوٹس‘ تفصیلات طلب

بدھ 9 جولائی 2025 22:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2025ء)سینیٹ کی اطلاعات و نشریات کمیٹی نے گذشتہ تین سالوں میں پی ٹی وی میں بڑے پیمانے پر بھرتیوں کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کر لی،کمیٹی نے صحافیوں کے خلاف پیکا آرڈیننس کے تحت درج مقدمات کی تفصیلات کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ کو طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری اطلاعات سمیت دیگر افسران نے شرکت کی اجلاس کو سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ ہمارے پاس جو رقم دستیاب ہوتی ہے وہ ہم ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی مد میں ادا کردیتے ہیں تاہم پی ٹی وی کی آمدن سے خسارہ زیادہ ہے رکن کمیٹی سینیٹر سرمد علی نے کہاکہ پی ٹی وی لائنس فیس بجلی بل کے زریعے وصولی کا فیصلہ کس ارسطو نے ختم کیا ہے جس پر سینیٹر پرویز رشید نے کہاکہ اس حوالے سے وزارت توانائی کی جانب سے دبائو تھا کہ بجلی بل میں بے جاٹیکسز کی وجہ سے عوام وزارت توانائی کو ملامت کرتے ہیں جبکہ رقم کسی اور کی ہوتی ہے اسی وجہ سے یہ فیس بجلی بل سے نکال دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ پی ٹی وی کی بہت زیادہ نالائقی ہے کہ وہ اپنا فیس بھی وصول نہیں کرسکتی ہے جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ ہمارے لئے گھر گھر جاکر فیس وصول کرنا ممکن نہیں ہے انہوں نے کمیٹی کو پی ٹی وی ملازمین کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ 2022میں پی ٹی وی کے ملازمین کی تعداد 4750تھی اور اس وقت یہ تعداد بڑھ کر 8ہزار 720ہوگئی ہے انہوں نے بتایا کہ جعلی ڈگری والے 218ملازمین کو بھی فارغ کر رہے ہیں اس کے علاوہ کئی مقامات پر موجود پرانے بوسٹرز اور ٹڑانسمیٹرز کو بھی بند کیا جارہا ہے انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے پنشنرز کی تعداد3ہزار 735جبکہ ریگولر ملازمین کی تعداد3560ہے یعنی پنشنرز کی تعداد ریگولر ملازمین سے زیادہ ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ گذشتہ تین سالوں کے دوران خسارے میں چلنے والے ادارے میں اتنی بھرتیاں کیوں کی گئی ہیں سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ پی ٹی وی کو منافع بخش بنانے کیلئے کئی سفارشات تیار کی گئی ہیں کمیٹی نے گذشتہ 5سالوں کے دوران پی ٹی وی میں بھرتی ہونے والے تمام ملازمین کی تفصیلات اورادارے کا بزنس پلان اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی کمیٹی کو بتایا گیا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران نجی چینلزاور اخبارات کو مجموعی طور پر 10ارب روپے سے زائد کے اشتہارات دئیے گئے ہیں اور اس حوالے سے 40صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کی گئی ہے جو وزیر اطلاعات کی منظوری کے بعد پیش کردیا جائے گا کمیٹی نے رپورٹ ایک ہفتے میں اراکین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی اجلاس میں وزارت اطلاعات کی جانب سے بتایا گیا کہ پیکا آرڈیننس کے تحت صحافیوں کے خلاف درج مقدمات کے حوالے سے تفصیلات کیلئے وزارت داخلہ کو کئی خطوط لکھے ہیں مگر ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو اگلے اجلاس میں تفصیلات سمیت طلب کر لیا اجلاس میں سینیٹر افنان اللہ خان،سینیٹر زرقہ سہروردی اوروزارت اطلاعات کی جانب سے پیش کئے جانے والے بلز پر بحث کی گئی اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ خان نے اراکین کی مخالفت کے بعد بل واپس لے لیا جبکہ سینیٹر زرقہ سہروردی اور وزارت اطلاعات کے بل کو مذید مشاورت کیلئے موخر کردیا گیا۔

۔۔۔۔اعجاز خان