کسٹمز آکشن سسٹم کے ذریعے سمگلڈ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کا انکشاف

دو کسٹمز افسران معطل، نام ای سی ایل میں شامل، ملک بھر میں کریک ڈائون کے دوران 13افراد گرفتار، 103گاڑیوں کی نشاندہی

جمعہ 11 جولائی 2025 21:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)ایف بی آر حکام کی ملی بھگت سے کسٹمز آکشن نظام کے ذریعے سمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کا سکینڈل سامنے آگیا جس پر 2کسٹمز افسران کو معطل کرکے نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیااس حوالے سے ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور ممبر کسٹمز کی ہدایت پر کسٹمز آکشن سسٹم کے غلط استعمال کے ذریعے اسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کی اطلاعات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر کارروائی کا آغاز کردیا ہے اب تک دو کسٹمز افسران کو معطل کرتے ہوئے ان کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کسٹمز انفورسمنٹ نے مختلف شہروں میں کارروائی کرتے ہوئے 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ درجنوں مشتبہ افراد اور گاڑیوں کی تلاش جاری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کے مطابق اب تک 103 ایسی گاڑیوں کی نشاندہی ہو چکی ہے جو جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے نظام میں ڈال کر نیلامی کے عمل کو جواز بنا کر رجسٹرڈ کی گئی ہیں ان گاڑیوں کو اسمگل کرکے بعد ازاں کسٹمز آکشن کے جعلی طریقہ کار کے ذریعے قانونی حیثیت دی گئی۔حکام کے مطابق معاملے کی سنگینی اور اس میں دیگر اداروں کے ممکنہ ملوث ہونے کے پیش نظر ایف بی آر نے ایف آئی اے کو باضابطہ طور پر مجرمانہ تحقیقات شروع کرنے کی درخواست کر دی ہے اس کے علاوہ ایف بی آر نے آئی بی، ایف آئی اے اور آئی ایس آئی کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے قیام کی بھی درخواست کی ہے تاکہ اس پیچیدہ اور منظم نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق یہ نیٹ ورک نہ صرف جعلی یوزر آئی ڈیز کے ذریعے سسٹم میں گاڑیاں رجسٹر کر رہا تھا بلکہ نیلامی کے جعلی کاغذات اور دیگر سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی بھی شامل تھی تحقیقات کے دوران مزید بڑی گرفتاریاں اور انکشافات متوقع ہیںایف بی آر کے مطابق کسی بھی سرکاری افسر یا اہلکار کے خلاف اگر شواہد سامنے آئے تو اس کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے گی، حکام کا مزید کہنا ہے کہ ایف بی آرنے عوام سے اپیل کی ہے کہ ایسی کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر متعلقہ حکام کو دیں تاکہ قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔