لاہور تا رائیونڈ 16کلومیٹر کی موٹروے تعمیر کی جائے گی، قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف

کیا آپ صرف ایک گھر کیلئے موٹروے بنا رہے ہیں ، سینیٹر قر العین مری

جمعہ 11 جولائی 2025 21:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ لاہور سے رائیونڈ تک صرف 16 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیر کی جائیگی۔ جمعہ کو چیئرپرسن قر العین مری کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا جس میں ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات پر غور کیا گیا۔

وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت ایک ہزار ارب روپے کے اخراجات کیے گئے تھے۔ رواں مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں 55 غیر منظور شدہ منصوبے شامل کئے گئے ہیں جن کیلئے منصوبہ بندی کمیشن مکمل جائزے کے بعد نوآبجکشن سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ بلوچستان میں این 5 ہائی وے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ ہائی وے کے سات منصوبوں کے لیے غیر ملکی امداد دستیاب ہے۔

(جاری ہے)

موٹروے ایم 6 کی تعمیر کے لیے اسلامی ترقیاتی بینک تین سیکشنز کے لیے مالی معاونت فراہم کرے گا، جبکہ مزید دو سیکشنز پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائے جائیں گے۔حیدرآباد-سکھر موٹروے کے علاوہ اس راستے پر موجود جی ٹی روڈ کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے اسلام آباد کی سرکاری لائبریری میں کتابوں کو دیمک لگنے کے مسئلے پر تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ دارالحکومت میں ایک علامہ اقبال ریسرچ سینٹر اور لائبریری کھولنے کا منصوبہ ہے۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے زور دیا کہ ترقیاتی فنڈز کا درست استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ریمارکس کو حکام وزرا کے خلاف بیانات سمجھا جاتا ہے، جبکہ انہوں نے نیشنل ہیریٹیج سینٹر قائم کرنے کے منصوبے پر بھی سوال اٹھایا۔چیئرپرسن قر العین مری نے کہا کہ پنجاب میں نئی موٹروے کی تعمیر تب تک نہیں ہونی چاہیے جب تک دیگر صوبوں میں زیر تعمیر موٹروے مکمل نہ ہو جائیں۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے یارک-ژوب روڈ (این 50)کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے پر زور دیا۔این ایچ اے کے حکام نے بتایا کہ لاہور سے رائیونڈ تک 16کلومیٹر کی موٹروے تعمیر کی جائے گی، جس پر قر العین مری نے سوال اٹھایا کیا آپ صرف ایک گھر کے لیے موٹروے بنا رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کی لاگت صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ فی الحال این ایچ اے زمین کا سروے کر رہا ہے۔