سیرتِ نبویؐ ہمارے لئے مشعلِ راہ، نوجوان نسل کو جدید تعلیم کیساتھ ساتھ سیرتِ طیبہ کے اصولوں سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘احسن اقبال

تعلیم و تحقیق سے دوری مسلمانوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ ہے ‘ وفاقی وزیر کا 2 روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن میں خطاب

ہفتہ 12 جولائی 2025 20:30

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا کہ سیرتِ نبوی ﷺ ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے،نوجوان نسل کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ سیرتِ طیبہ کے سنہری اصولوں سے بھی روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے، تعلیم و تحقیق سے دوری مسلمانوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیرت سنٹر لاہور میں 2 روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر وائس چانسلر یو وی اے ایس پروفیسر ڈاکٹر رانا محمد یونس ،سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین ،سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری،ڈاکٹر ضیا الحق، مختلف جامعات کے اساتذہ، طلبہ، مذہبی اسکالرز، سول سوسائٹی اور میڈیا نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ اس مقدس تقریب میں شرکت میرے لیے باعث شرف ہے،سیرتِ رسول ﷺ کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا سب سے بڑا سرمایہ سیرت النبیﷺ ہے،نبی پاک صلی علیہ وآلہ وسلم نے جہالت کے معاشرے میں روشنی کی شمع روشن کی، معاشی ، معاشرتی ، سیاسی ، انفرادیت ، اجتماعیت اور انصاف کا ایسا نظام قائم کیاکہ دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ کبھی مسلمان دنیا کو تعلیم اور تحقیق سے روشناس کروانے والے تھے لیکن آج بد قسمتی سے مسلمان علم و تحقیق میں بہت پیچھے رہ گئے ،اس کی وجوہات نبوی تعلیمات سے دوری ہے ، ہم زبان سے دعوی کرتے ہیں لیکن عمل کوئی نہیں ، ہم نے سیرت کو چھوڑ دیا اور ذلالت ہمارا مقدر بن گئی۔احسن اقبال نے کہا کہ نوجوان ہمارا قیمتی اثاثہ ، انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہو گا،بدقسمتی سے ڈھائی کروڑ بچے سکول سے باہر ہیں، حکومت ان بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عصرِ حاضر میں جہاں دنیا تیزی سے مادی ترقی کی جانب گامزن ہے، وہیں اخلاقی و روحانی بحران میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، ایسے وقت میں سیرتِ نبوی ﷺ ہمیں ایک ایسا جامع اور ہمہ گیر ماڈل فراہم کرتی ہے جو نہ صرف انفرادی زندگی بلکہ اجتماعی نظام کے لیے بھی مشعلِ راہ ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ سیرتِ طیبہ کے سنہری اصولوں سے بھی روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت ہے، ریاست مدینہ کی طرز پر ایک فلاحی، شفاف اور انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنے کے لیے ہمیں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو عملی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ سیرت سنٹر جیسے ادارے معاشرے میں فکری، اخلاقی اور روحانی تربیت کا اہم ذریعہ ہیں، سیرت النبی ہی واحد منشور ہے جس سے ہم فلاح پا سکتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا ہماری حکومت نے پچھلے ادوار میں اس سیرت سنٹر کی بنیاد رکھی ، اس سنٹر کے قیام کا بنیادی مقصد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے ماخوذ موضوعات پر تحقیق و تعلیم کو فروغ دینا، خاص طور پر خواتین کے لیے تعلیم و حقوق کے شعبے میں اضافہ کرنا ہے،اس منصوبے کے تحت یہ ادارہ سیرت نبی کے حوالے سے 9 مرکزی موضوعات پر توجہ مرکوز کرے گا اور پبلک یونیورسٹیز میں 9 چیئرز قائم کی جائیں گی جن میں عقیدہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی، قیادت و حکمرانی، انسانی حقوق و سماجی انصاف، کاروبار و تجارت کے حقوق، تعلیم و علم پائیدار ترقی، سماجی بہبود، صنفی مطالعہ و خواتین کے حقوق اور عالمی امن شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو مغربی یلغار سے بچتے ہوئے دین پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے ،اسی لیے ہم نے 9 چیئرز قائم کرنے کی ضرورت محسوس کی۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں امن سیرت کا نظام اپنانے سے ہی ممکن ہے، سیرت سنٹر منتظمین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نوجوانوں میں مثبت سوچ اور دینی شعور اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔

تقریب کے آخر میں ورکشاپ کے شرکا میں سرٹیفیکیٹس تقسیم اور مہمانِ خصوصی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئیں ۔واضح رہے کہ ورکشاپ کا اہتمام ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے اسلامک ریسرچ انسٹیٹیوٹ ،انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ، اسلام آباد ،نیشنل سنٹر برائے سیرت اسٹڈی ، جامعہ محمدی شریف ، چنیوٹ اور انٹرنیشنل سنٹر برائے سیرت سٹڈیز کے تعاون سے کیا۔