جوہری توانائی کے معائنہ کاروں کے جوتوں میں جاسوسی چپس ملیں،ایران

عالمی جوہری ایجنسی کو کیسے پتہ چلتا ہے کہ ہماری نطنز میں جوہری تنصیبات ہیں محمودنبویان

منگل 15 جولائی 2025 14:57

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2025ء)ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین محمود نبویان نے بتایا ہے کہ تہران نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے جوتوں میں اس وقت مشکوک جاسوسی چپس دریافت کی ہیں جب وہ ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ کر رہے تھے۔عرب ٹی وی کو ایک انٹرویو میں نبویان نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی کارکردگی پر تنقید کی اور کچھ ایرانی جوہری تنصیبات کی شناخت کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں کیسے پتہ چلتا ہے کہ ہماری نطنز میں جوہری تنصیبات ہیں وہ عام طور پر اسے یا تو امریکہ کے سیٹلائٹس کے ذریعے معلوم کرتے ہیں یا سیکیورٹی اداروں کے ذریعے۔

ہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی سے پوچھتے ہیں کہ آپ کے پاس اب ہماری تین مقامات کے بارے میں دعوے ہیں جن کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک حل نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

کیا یہ صرف اتنا ہی ہے کہ اسرائیل نے آپ کو ہمارے ان مراکز کے بارے میں معلومات فراہم کردی ہیں کیا اسرائیل نے آپ کو ہم سے متعلق دستاویزات فراہم کی ہیں لیکن آپ اسرائیل کی بات کیوں سنتے ہیں کیا اسرائیل عدم پھیلا ئومعاہدے کا رکن ہی اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ آپ جاسوسی کر رہے ہیں۔

گروسی نے ہماری رپورٹس اسرائیل کو دیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین محمود نبویان نے مزید کہا کہ ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے اسرائیلی خفیہ دستاویزات حاصل کیں اور کہا کہ ہم نے اسرائیل سے دس ملین دستاویزات حاصل کی ہیں اور یہ جاننا دلچسپی کا باعث بنا کہ عدم پھیلا ئومعاہدے کے رکن کے طور پر ہمیں اپنی رپورٹس ایجنسی کو پیش کرنی چاہئیں لیکن گروسی نے ہماری رپورٹس اسرائیل کو دیں!۔

انہوں نے گروسی سے مخاطب ہوتے ہوئے مزید کہا کہ جب ہم کہتے ہیں جاسوسی تو ہم یہ ثبوت کے ساتھ کہتے ہیں۔ایرانی نائب نے وضاحت کی کہ جب ہم ایجنسی کو خفیہ رپورٹس پیش کرتے تھے تو ایجنسی میں ان پر بحث کرنے سے پہلے معلومات اخبارات میں شائع ہو جاتی تھیں حالانکہ ان معلومات کی اشاعت ممنوع ہے ۔ اس پر ایجنسی کو جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی اور امریکی اخبارات ایران کی جوہری معلومات شائع کرتے ہیں۔