نہ تو نوکری کی ضرورت ہے، نہ جائیداد کی ملکیت کی شرط‘بحرین میں بنا ملازمت کے 10 سالہ ویزا میسر

بدھ 16 جولائی 2025 20:35

نہ تو نوکری کی ضرورت ہے، نہ جائیداد کی ملکیت کی شرط‘بحرین میں بنا ملازمت ..
مانامہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2025ء) خلیجی ممالک میں لمبے قیام کے لیے ویزہ حاصل کرنا ہمیشہ سے ایک مشکل اور مہنگا عمل سمجھا جاتا رہا ہے۔ خاص طور پر جب بات ہو متحدہ عرب امارات یا سعودی عرب جیسے ممالک کی، جہاں گولڈن ویزہ یا پریمیئم رہائش جیسی اسکیمیں تو موجود ہیں، مگر ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے یا تو بڑی مالی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے یا کسی کمپنی کے تحت ملازمت کا بندھن۔

لیکن 2022 میں بحرین نے ایک ایسا ویزہ متعارف کروایا جو خلیجی خطے میں سکونت اختیار کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے ایک خوشگوار حیرت سے کم نہیں۔ یہ ہے بحرین کا گولڈن ریزیڈنسی ویزہ، جو 10 سال کے لیے جاری ہوتا ہے اور نہ تو نوکری کی ضرورت ہے، نہ جائیداد کی ملکیت کی شرط۔ بحرین کا گولڈن ریزیڈنسی ویزہ محض ایک ویزہ اسکیم نہیں بلکہ ’بحرین ویژن 2030‘ کا حصہ ہے، جو ملک کی معیشت کو متنوع، پائیدار اور عالمی معیار کے مطابق بنانے کا جامع منصوبہ ہے۔

(جاری ہے)

اس ویژن کے تحت بحرین بیرونی سرمایہ کاروں، ماہر پیشہ ور افراد اور باصلاحیت افراد کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتا ہے تاکہ مقامی معیشت میں جدت، ترقی اور عالمی انضمام کو فروغ دیا جا سکے۔ گولڈن ویزہ اسی سوچ کا عملی مظہر ہے۔ یہ بھی پڑھیں:40 ہزار پاکستانی زائرین غائب،وفاقی وزیر مذہبی امور کے انکشاف نے کھلبلی مچا دی بحرین کا گولڈن ویزہ خلیجی ویزہ پالیسیوں کے روایتی ڈھانچے سے ہٹ کر ایک نیا ماڈل پیش کرتا ہے۔

اس ویزے کے ذریعے درخواست دہندہ اپنی مرضی سے کام کر سکتا ہے، فری لانسنگ، کاروبار یا کسی کمپنی میں ملازمت سب ممکن ہے، اور وہ بھی بغیر کسی کفیل یا اسپانسر کے۔ یہ ویزہ ان افراد کے لیے بھی بہت پرکشش ہے جو مکمل وقت بحرین میں نہیں رہنا چاہتے۔ دوسرے خلیجی ویزوں کے برعکس، بحرین کا گولڈن ویزہ ’استعمال کرو یا کھو دو‘ کے اصول پر نہیں چلتا۔

آپ کچھ عرصہ ملک سے باہر رہیں، تب بھی ویزہ برقرار رہتا ہے۔ بحرین کا شمار خلیج کے نسبتاً سستے ممالک میں ہوتا ہے۔ رہائش، خوراک اور روزمرہ اخراجات دبئی یا ریاض کے مقابلے میں کافی کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ویزہ نہ صرف کاروباری حضرات بلکہ ریٹائرڈ افراد، ہنرمند پروفیشنلز اور ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کے لیے بھی بے حد موزوں ہے۔ اس ویزے کے تحت درخواست دہندہ اپنے خاندان، یعنی بیوی، بچے اور والدین، کو بھی ساتھ لا سکتا ہے، جس سے یہ رہائش صرف انفرادی نہیں بلکہ خاندانی سہولت بن جاتی ہے۔

بحرین نے اس ویزے کے لیے چار مختلف زمروں کا تعین کیا ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ماہر پیشہ ور افراد، جن کی ماہانہ آمدن کم از کم 2000 بحرینی دینار (تقریبا 15 لاکھ 10 ہزار پاکستانی روپی) ہو اور وہ گزشتہ 5 سال سے بحرین میں مقیم ہوں۔جائیداد کے مالکان، جو کم از کم 2 لاکھ بحرینی دینار مالیت کی پراپرٹی کے مالک ہوں۔

ریٹائرڈ افراد، بحرین کے اندر رہنے والے ریٹائرڈ افراد کے لیے کم از کم 2000 دینار کی ماہانہ پنشن درکار ہے، جبکہ غیر مقیم ریٹائرڈ افراد کے لیے یہ حد 4000 دینار (تقریبا 30 لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپی) ہے۔ غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل افراد، سائنس، طب، فن، کاروبار یا ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے افراد، بشرطیکہ ان کی نامزدگی بحرینی اداروں کے ذریعے ہو۔

بحرین کا گولڈن ویزہ حاصل کرنے کا عمل شفاف اور آن لائن ہے۔ سب سے پہلے اپنی اہلیت کا جائزہ لیں، پھر متعلقہ دستاویزات جمع کریں جیسے پاسپورٹ، آمدن یا پنشن کا ثبوت، میڈیکل رپورٹ اور تصویر۔ اگر آپ پہلے سے بحرین میں مقیم ہیں تو بحرینی شناختی کارڈ بھی درکار ہوگا۔ اس کے بعد بحرین کی ای-کی سروس پر اکاؤنٹ بنائیں اور نیشنل پاسپورٹ اینڈ ریزیڈنسی افیئرز (NPRA) کی ویب سائٹ پر جا کر ’’ گولڈن ویزا ریذیڈینسی ‘ فارم پٴْر کریں۔

ابتدائی فیس صرف 5 دینار ہے، جبکہ ویزہ منظور ہونے کے بعد حتمی فیس 300 دینار (تقریبا 2 لاکھ 26 ہزار پاکستانی روپی) ہے۔ خلیجی ممالک میں رہائش ہمیشہ سے خواب تو رہی ہے،مگر بحرین نے اس نئے ویزہ پروگرام کے ذریعے وہ دروازہ کھول دیا ہے جہاں خواب، حقیقت بن سکتے ہیں، بغیر مالی دباؤ یا نوکری کے جبر کے اور بحرین کا گولڈن ریزیڈنسی ویزہ آپ کے لیے بہترین موقع ہو سکتا ہے۔