چین ، پاکستانی سکالرکوبیسٹ پیپر پریزنٹیشن ایوارڈ سے نوازدیا گیا

بدھ 16 جولائی 2025 21:58

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جولائی2025ء)پاکستان ریسرچ سینٹر فار اے کمیونٹی وِد شیئرڈ فیوچر (PRCCSF) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر خالد تیمور اکرم کو چین کی معروف جامعہ سنگھوا یونیورسٹی میں منعقدہ چوتھے سنگھوا ایریا اسٹڈیز فورم میں بیسٹ پیپر پریزنٹیشن ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔ گوادر پرو کے مطابق خالد تیمور اکرم کی تحقیق، جس کا موضوع تھا ’’گلوبل سااوتھ میں جامع ترقی کے لیے ڈیجیٹل معیشت کا استعمال‘‘، دنیا کے 100 سے زائد ممالک سے موصولہ مقالہ جات میں نمایاں رہی اور اسے عالمی ترقی و بین الاقوامی تعلقات کے موضوع پر ہونے والے ایک اہم ترین علمی اجتماع میں بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔

گوادر پرو کے مطابق تین روزہ کانفرنس میں 100 ممالک سے تقریباً 250 محققین اور ماہرین نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کا عنوان تھا: "خطوں سے آگی: عالمی جنوب کے ابھرتے ہوئے مسائل"، جس میں عالمی چیلنجز پر متنوع اور گہری گفتگو کی گئی۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستانی ماہر نے "معاشی عدم مساوات اور طرزِ حکمرانی" کے عنوان سے ایک پینل میں شرکت کی، جو فورم کے بڑے ٹریک "معاشی ترقی: نئے راستے اور عالمی جنوب کے لیے مستقبل کے امکانات" کا حصہ تھا۔

اپنی ایوارڈ یافتہ تحقیق میں خالد تیمور اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل معیشت عالمی جنوب میں جامع ترقی کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی کو پالیسی، بنیادی ڈھانچے، اور انسانی وسائل کی ترقی کے ساتھ مربوط کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ گوادر پرو کے مطابق انہوں نے مختلف ڈیجیٹل بزنس کیس اسٹڈیز سے حاصل ہونے والے اسباق کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی وکالت کی کہ اس شعبے میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری، انسانی وسائل کی نشوونما، اور اختراعات کی معاون قوانین ضروری ہیں، ساتھ ہی صارفین کے تحفظ پر بھی زور دیا۔

ان کی تحقیق میں ڈیجیٹل تقسیم جیسے مسائل کو بھی اجاگر کیا گیا اور یہ مطالبہ کیا گیا کہ ڈیجیٹل فوائد کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔گوادر پرو کے مطابق چوتھے سنگھوا ایریا اسٹڈیز فورم میں مختلف موضوعات پر مبنی پینلز منعقد کیے گئے، جن میں عالمی جنوب کو درپیش اہم مسائل زیرِ بحث آئے۔ ان پینلز میں جغرافیائی سیاست اور داخلی سیاست کے تعلق، تجارتی، سرمایہ کاری و پائیدار ترقی کے تناظر میں معاشی ترقی، اور عدم مساوات، صحت کی حکمرانی، اور ڈیجیٹل خودمختاری جیسے سماجی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔