چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کے حکومتی فیصلے پر سوالات اٹھ گئے

یہ چینی مافیا کو نوازنے کا ایک اور طریقہ ہے، یہاں غریب عوام کو رلایا جا رہا ہے اور چند افراد منافع سمیٹ رہے ہیں، پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس کے دوران گفتگو

muhammad ali محمد علی بدھ 16 جولائی 2025 23:19

چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کے حکومتی فیصلے پر سوالات اٹھ گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جولائی2025ء) چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کے حکومتی فیصلے پر سوالات اٹھ گئے، پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس کے دوران کہا گیا کہ یہ چینی مافیا کو نوازنے کا ایک اور طریقہ ہے، یہاں غریب عوام کو رلایا جا رہا ہے اور چند افراد منافع سمیٹ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے چینی کی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ نے ایک بار پھر ایوانوں میں ہلچل مچا دی ہے، جبکہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے ایف بی آر کے جاری کردہ ایس آر او کا سخت نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے۔

ایف بی آر نے نجی شعبے کو پانچ لاکھ ٹن چینی کی درآمد پر سیلز ٹیکس 18 فیصد سے کم کر کے صرف 0.25 فیصد کر دیا، جبکہ 3 فیصد ویلیو ایڈیڈ ٹیکس سے بھی چھوٹ دے دی گئی۔

(جاری ہے)

اس فیصلے نے کمیٹی ارکان میں شدید تحفظات کو جنم دیا۔ کمیٹی کے رکن معین عامر نے نشاندہی کی کہ یہ پریکٹس کئی برسوں سے دہرائی جا رہی ہے اور ہمیشہ فائدہ چند بااثر حلقوں کو پہنچتا ہے۔

چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے اس معاملے پر باقاعدہ ایکشن لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے حکومت کے اس اقدام کو عوام کی جیب پر ڈاکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ چینی مافیا کو نوازنے کا ایک اور طریقہ ہے، یہاں غریب عوام کو رٴْلایا جا رہا ہے اور چند افراد منافع سمیٹ رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ چینی کی برآمد پر بھی سبسڈی لی جاتی ہے اور بعد میں قیمت میں ہوشربا اضافہ کر دیا جاتا ہے، جس کا براہ راست اثر صارفین پر پڑتا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومتی مؤقف میں درآمدی چینی سے قلت دور کرنے کی دلیل دی جاتی ہے، لیکن شفافیت کے فقدان کے باعث اس طرح کی ٹیکس چھوٹ اکثر کرپشن اور منافع خوری کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا یہ اقدام اب اس اہم مالی فیصلے کی جانچ پڑتال کا باعث بنے گا، اور آنے والے اجلاس میں ایف بی آر کو سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔