سوڈان: لوگوں کو بوچڑ خانوں میں تشدد کر کے مارا گیا، تحقیقاتی کمیشن

یو این بدھ 10 ستمبر 2025 20:30

سوڈان: لوگوں کو بوچڑ خانوں میں تشدد کر کے مارا گیا، تحقیقاتی کمیشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) سوڈان کی صورتحال پر آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ جنگی مظالم کا سامنا کر رہے ہیں جنہیں ناصرف ہمدردی بلکہ انصاف، تحفظ اور پرامن مستقبل کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

کمیشن کے سربراہ محمد شاندے عثمان نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سوڈان کے شہری ناصرف دوطرفہ حملوں میں پھنسے ہیں بلکہ انہیں دانستہ نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں اور انہیں خوراک سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

Tweet URL

ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف)، ملکی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ان کے اتحادیوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور 'آر ایس ایف' کے بہت سے اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کی ذیل میں بھی آتے ہیں۔

(جاری ہے)

تنازع کے دونوں فریقین نے شہریوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی ہیں اور انہیں ناجائز حراستوں، تشدد اور غیرانسانی سلوک کا نشانہ بنایا ہے۔

کمیشن نے 'آر ایس ایف' کے اہلکاروں کی جانب سے شہریوں کے ساتھ جنسی زیادتی، اجتماعی زیادتی، جنسی غلامی، اغوا اور جبری شادی کے واقعات ریکارڈ کیے ہیں جن کا ہدف عموماً غیر عرب برادریوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور لڑکیاں رہی ہیں جن میں بعض کی عمر صرف 12 سال تھی۔

ایسے شواہد بھی موجود ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ 'ایس اے ایف' کی جانب سے حراستی مراکز میں لوگوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

خدمات اور سہولیات کی تباہی

انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں ناصرف بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں بلکہ یہ بنیادی سہولیات اور خدمات کے لیے بھی تباہی لا رہی ہے۔ اس جنگ نے جدید تاریخ کے سنگین ترین قحط کو جنم دیا ہے۔

فریقین بازاروں پر بمباری کر رہے ہیں، صحت کا نظام تباہی کے دھانے پر ہے، طبی عملے کو حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔

سوڈانی فوج جنگ میں شہریوں کا نقصان کم سے کم رکھنے میں ناکام رہی ہے جبکہ 'آر ایس ایف' منظم طور سے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کے بعض اقدامات قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے مترادف ہیں جبکہ لوگوں کو خوراک اور طبی سہولیات سے دانستہ محروم رکھنا اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا انسانیت کے خلاف جرم یا نسل کشی کے مترادف ہے۔

امن و انصاف کا لائحہ عمل

انہوں نے سوڈان میں قیام امن اور شہریوں کے حالات میں بہتری لانے کے لیے چار نکاتی لائحہ عمل پیش کیا ہے جس کے مطابق:

  • تنازع کے فریقین کو فوری طور پر تشدد بند کر کے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔ مختلف علاقوں میں ناکہ بندیوں کو ختم کر کے لوگوں کو انسانی امداد تک رسائی دینا ہو گی اور جنسی تشدد کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

  • عالمی برادری کو سوڈان کے متحارب فریقین کو اسلحے اور مالی وسائل کی فراہمی روکنا ہو گی، قیام امن کی کوششوں میں تعاون اور انسانی امداد میں اضافہ کرنا ہو گا۔ رکن ممالک کو سوڈان کے معاملے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے ساتھ تعاون بڑھانا ہو گا، جنگی و انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث افراد پر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

  • سوڈان کے لیے ایک ایسا جامع امن عمل شروع کیا جانا چاہیے جس کی بنیاد انصاف پر ہو۔
  • سول سوسائٹی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی صورت دے، متاثرین کو مدد فراہم کرے اور سوڈان کو ایسا ملک بنانے کے لیے کوشش کی جائے جس میں سبھی کے انسانی حقوق کو تحفظ اور احترام ملے۔