ایرانی جوہری تنصیبات کی نگرانی بحال کرنے کا معاہدہ ہوگیا، آئی اے ای اے

یو این بدھ 10 ستمبر 2025 21:45

ایرانی جوہری تنصیبات کی نگرانی بحال کرنے کا معاہدہ ہوگیا، آئی اے ای ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل میریانو گروسی نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کی جوہری تنصیبات کا معائنہ بحال کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انہوں نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ادارے کے بورڈ آف گورنرز کو بتایا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کی جوہری تنصیبات کے معائنوں سے متعلق تفصیلات بھی طے کر لی گئی ہیں۔

یہ درست سمت میں اہم قدم ہے اور اس کے لیے مصر نے نہایت اہم ثالثانہ کردار ادا کیا۔

Tweet URL

ڈائریکٹر جنرل نے یہ بھی بتایا کہ ایران کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ نطنز میں واقع یورینیم کی افزودگی کے مرکز کو گزشتہ مہینوں جنگ کے دوران نقصان پہنچا تاہم وہاں سے خارج ہونے والی تابکاری میں اضافہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ 28 اگست کو فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ جوہری تنصیبات کے معائنے سے متعلق 30 روز میں معاملات طے نہ پانے کی صورت میں وہ ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دیں گے۔

جوہری تحفظ اور ایران کی ذمہ داری

تہران اور ویانا میں کئی ہفتے جاری رہنے والی تکنیکی نوعیت کی بات چیت کے بعد طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ایران اپنی تمام جوہری تنصیبات کا معائنہ کروائے گا۔

ایران کے قانون سازوں نے 25 جون کو 'آئی اے ای اے' کے ساتھ تعاون کو معطل کر دیا تھا جس کی ایک ہفتے بعد ملک کے صدر نے بھی منظوری دی تھی۔

ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ ایران کے اس اندرونی فیصلے سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کا رکن ہونے کے ناطے ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریاں ختم نہیں ہو جاتیں۔

'این پی ٹی' کی اہمیت

رافائل گروسی نے واضح کیا ہے کہ 'این پی ٹی' اب بھی مؤثر ہے کیونکہ یہ واحد معاہدہ ہے جو کہ جوہری تحفظ سے متعلق اقدامات کے حوالے سے ایران اور 'آئی اے ای اے' کے حقوق اور ذمہ داریوں کو طے کرتا ہے جن کی پاسداری قانوناً لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران کے حکام نے جوہری عدم پھیلاؤ کی تحریک کا حصہ بنے رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے لیکن اس معاملے میں ان کے کچھ تحفظات بھی ہیں۔ سوموار کو قاہرہ میں طے پانے والا معاہدہ جوہری معائنوں کے طریقہ ہائے کار، اطلاعات کی فراہمی اور ان کے نفاذ کے حوالے سے واضح سمجھ بوجھ فراہم کرتا ہے۔

اس معاہدے کے تحت ان تمام تنصیبات کے بارے میں بھی 'آئی اے ای اے' کو اطلاعات فراہم کی جائیں گے جنہیں جون میں اسرائیل اور امریکہ نے حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔