اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (آئی این اے) نے جمعرات کی صبح واسجیت صوبے کے گورنر کے حوالے سے اطلاع دی کہ مشرقی عراق کے شہر الکوت میں ایک مال نما بڑے بازار میں بھیانک آگ لگنے سے کم از کم ساٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
صوبے کے گورنر محمد المیحی نے کہا کہ آگ ایک ہائپر مارکیٹ اور ایک ریستوران میں لگی۔
انہوں نے بتایا جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہاں بہت سے خاندان رات کا کھانا کھا رہے تھے جبکہ دیگر بہت سے لوگ خریداری کر رہے تھے۔گورنر نے مزید کہا کہ آگ پر قابو پانے والے عملے نے اپنی کوششوں سے متعدد لوگوں کو بچا لیا اور آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
شہر میں محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ "ہم نے 59 متاثرین کی فہرست مرتب کی ہے جن کی شناخت کی بھی تصدیق ہو چکی ہے۔
(جاری ہے)
مقامی اہلکاروں کے مطابق متعدد افراد اب بھی لاپتہ ہیں اور اس طرح ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی، تاہم گورنر نے کہا ہے کہ اس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کے ابتدائی نتائج کا اعلان 48 گھنٹوں کے اندر کر دیا جائے گا۔
صوبائی گورنر کا کہنا ہے کہ اس سانحے کے لیے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ الکوت میں ایک پانچ منزلہ عمارت رات بھر آگ کے شعلے میں لپیٹی رہی جب کہ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہے۔
البتہ ان ویڈیوز کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔
آئی این اے نے گورنر کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ "ہم نے عمارت اور مال کے مالک کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔"
عراق میں اس سے پہلے بھی آگ لگنے کے ہلاکت خیز واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
ادارت: جاوید اختر