اعضا عطیہ کرنے پر مردان کے 14 سالہ جواد خان کے خاندان کے اعزاز میں وزیراعلی ہائوس میں تقریب کا انعقاد

جمعہ 18 جولائی 2025 14:57

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جولائی2025ء) حادثے میں انتقال کر جانے والےمردان کے 14 سالہ جواد خان کے اعضا عطیہ کرنے پر ان کے خاندان کے اعزاز میں وزیراعلی ہائوس پشاور میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور نے جواد کے والد نورداد خان کو ان کے اس قابل قدر اقدام کے اعتراف میں تقریب کا مہمان خصوصی بنادیا اور تمام اہل خانہ کو عمرے پر بھیجنے ، ایک مقامی سرکاری ہسپتال کو جواد کے نام سے منسوب کرنے، جواد کے پیدائشی گاؤں کے لئے فوری طور پر سڑک کی تعمیر، تعلیمی نصاب میں جواد کے نام پر مضمون شامل کرنے اور صوبے میں ٹرانسپلانٹ ٹاور کے قیام کے اعلانات کئے۔

مردان سے تعلق رکھنے والے جواد کے خاندان نے انسان دوستی اور ایثار کی عظیم مثال قائم کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی ہاوس پشاور سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ایک حادثے کے نتیجے میں 14 سالہ جواد خان کے انتقال کے بعد ان کے اعضاء کو عطیہ کرنے کا جراتمندانہ فیصلہ کیا جو صوبے کی تاریخ میں بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے کی پہلی مثال ہے۔ جواد کے اہل خانہ نے ان کے دو گردے، دو آنکھوں کے پردے اور جگر عطیہ کئے۔

یہ اعضاء پانج مریضوں میں کامیابی سے ٹرانسپلانٹ کئے گئے۔ مرحوم جواد کے اہل خانہ کے اس جراتمندانہ اقدام سے پانج مریضوں کو نئی زندگیاں مل گئیں۔ اعضاء ناکارہ ہونے کی وجہ سے زندگی سے مایوس یہ مریض کسی مسیحا کے منتظر تھے۔ جواد خان کے والدین نے زندگی سے مایوس ان مریضوں کے لئے مسیحا بن گئے۔ جواد خان اور ان کے اہل خانہ کے اس انسان دوست اور جراتمندانہ اقدام کے اعزاز میں وزیر اعلی ہائوس میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کی بحیثیت مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی۔وزیر اعلی نے جواد کے والد نورداد خان کو ان کے اس قابل قدر اقدام کے اعتراف میں انہیں تقریب کا مہمان خصوصی بنادیا۔تقر یب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہاکہ اس تقریب کی صدارت کی کرسی پر بیٹھنے کا حق دار صرف نورداد خان ہے، کسی بھی وزیر اعلی نے تقریب کی صدارت کسی اور کو نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعزاز پہلی دفعہ نورداد خان کے حصے میں آیا ہے، کیونکہ اس نے انسانیت کے لئے عظیم کام کیا ہے، وزیر اعلی نے اپنی طرف سے جواد خان کے تمام اہل خانہ کو عمرے پر بھیجنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ جواد کے اہل خانہ نے جو عظیم کام کیا ہے، عمرے سے بہتر اس کا کوئی انعام نہیں ہوسکتا، وزیر اعلی نے نورداد خان کی خواہش پر تعلیمی نصاب میں جواد کے نام پر مضمون شامل کرنے کا اعلان بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ نصاب میں مضمون شامل کرکے ہی جواد کے نام کو زندہ رکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے دیگر لوگوں کو اس نیک کام کی ترغیب بھی دی جاسکتی ہے، علی نورداد خان کے مطالبے پر وزیر اعلی نے جواد کے پیدائشی گاؤں کے لئے فوری طور پر سڑک کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ۔ وزیر اعلی نے جواد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ایک مقامی سرکاری ہسپتال کو جواد کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے صوبے میں ٹرانسپلانٹ ٹاور کے قیام کا بھی اعلان کیا۔تقرہب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مرحوم جواد کے اہل خانہ کا یہ بے لوث اور جراتمندانہ فیصلہ انسانی اعضاء عطیہ کرنے کے شعبے میں ایک تاریخ ساز اقدام ہے، ان کے اس عظیم کام کی جتنی بھی ستائش کی جائے وہ کم ہے، ہم ان کے جذبے، حوصلے اور جرات کو سلام پیش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جواد کے اہل خانہ کا یہ بے لوث اقدام مستقبل میں زندگی سے مایوس مریضوں کو نئی زندگیاں دینے کے لئے بنیاد فراہم کرے گا، جواد کی زندگی اگر چہ مختصر تھی مگر اس نے جو عظیم ورثہ چھوڑا وہ ہمیشہ کے لئے زندہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کو چاہیے کہ اس خاندان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اس عظیم کام میں اپنا حصہ ڈالیں، میں اس سارے عمل میں شریک ڈاکٹروں کی ٹیم اور ٹرانسپلانٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

تقریب سے جواد کے والد نورداد خان نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس قدر حوصلہ افزائی اور عزت افزائی پر وزیر اعلی علی امین گنڈاپور کا تہہ دل سے مشکور ہوں، میرا بیٹا ایک حادثے کے نتیجے زخمی ہو کر ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال کر گیا، ہسپتال میں اعضاء ناکارہ ہونے کی وجہ سے زیر علاج مریضوں کا درد محسوس کرکے بیٹے کے اعضاء عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے لئے انتہائی خوشی کی بات ہے کہ میرے بیٹے کی وجہ سے پانج مریضوں کو نئی زندگیاں ملیں، انسانیت کی خدمت کے اس مشن کو مزید آگے بڑھانے کے کام کروں گا۔تقریب سے وزیر اعلی کے مشیر برائے صحت احتشام علی، معروف مذہبی سکالر قبلہ ایاز اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔مقررین کا جواد خان کے اہل خانہ کے اس عظیم اقدام کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

تقریب میں مخلتف مکاتب فکر اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات، سماجی شخصیات، ڈاکٹروں، محکمہ صحت کے حکام، میڈیکل کے طلبہ اسر نوجوانوں کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر آرگن ڈونیشن رجسٹریشن کے عمل کا بھی اجرا کردیا گیا۔راشد درانی نامی شخص نے رجسٹریشن کرکے بعد از مرگ اعضاء عطیہ کرنے والا صوبے کا دوسرا شہری بننے کا اعزاز حاصل کیا۔