سرسید یونیورسٹی میں ملازمین کی برطرفی کی حقیقت او ربے بنیاد الزامات کا سلسلہ

پیر 21 جولائی 2025 23:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2025ء)حال ہی میں سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں چند ملازمین کی برطرفی نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی ملازم کی برطرفی بلاوجہ نہیں ہوئی بلکہ یہ ایک قانونی انکوائری اور معیاری عمل کے تحت کی گئی ہے۔ انکوائری کے دوران ملازمین کو اپنی صفائی پیش کرنے کا پوراموقع دیا گیا، لیکن زیادہ تر افراد نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے گریز کیا۔

انکوائری کمیٹی کے سربراہ وہی شخص تھے جو سابقہ دور میں بھی انکوائری کمیٹیوں کے سربراہ رہ چکے ہیں۔۔لہذا جانبداری کا الزام سراسر بے بنیا دہے۔ ایسے افراد جو ادارے کے لیے مشکلات اور رکاوٹیں پیدا کررہے ہوں اور ادارے کو نقصان پہنچا رہے ہوں، ان کے خلاف ایکشن لینا ادارے کا قانونی حق ہے۔

(جاری ہے)

گمراہ کن معلومات پھیلا کر لوگوں کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 3/مئی 2025 کو، ایک معطل شدہ عدالتی نوٹیفیکیشن کی بنیاد پر جب یونیورسٹی ہفتہ وار تعطیل کی وجہ سے بند تھی، متعدد افرادبشمول چند فیکلٹی ممبرززبردستی یونیورسٹی میں داخل ہوئے، چانسلر آفس اور دیگر کمروں کو بزور طاقت کھولا گیا، اور رجسٹرار کموڈور(ر)سید سرفراز علی کو حدود سے تجاوز کرتے ہوئے، غیر قانونی برطرف کرنے کا اقدام کیا گیا۔

اس دوران کئی اہم دستاویزات، فائلیں، چیک بکس اور لیپ ٹاپ بھی غائب ہوئے۔اس واقعے کے بعد یونیورسٹی کی سیکیورٹی ٹیم نے اپنی قانونی ذمہ داری نبھاتے ہوئے متعلقہ تھانے کو اطلاع دی اور تمام صورتحال کی روشنی میں قانونی کارروائی کے لیے درخواست دی گئی۔ یہ معمول کی قانونی کارروائی ہے، جس کا مقصد یونیورسٹی کی ساکھ، اثاثہ جات اور عملے کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔

سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ایک علمی، تحقیقی اور تدریسی ادارہ ہے جو ہمیشہ سے تعلیم کے فروغ، نظم و ضبط، قانون کی بالادستی اور میرٹ پر یقین رکھتا ہے۔ موجودہ انتظامیہ انھی اصولوں پر عمل پیرا ہے اور ادارے کے نظم و نسق کو شفاف اور قانون کے مطابق چلانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یونیورسٹی کسی گروہی مفاد یا شخصی وابستگی کے بجائے اصول، قانون اور تعلیمی ترقی کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ فیکلٹی کے وقار کو ہم نہ صرف تسلیم کرتے ہیں بلکہ اس کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہیں، تاہم اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ چند افراد کو پوری فیکلٹی کی نمائندگی کا حق حاصل ہو گیا ہے، یا وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر جو چاہے کرتے پھریں گے۔

متعلقہ عنوان :