گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ؛ گیس صارفین پر نیا بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی

حکومت نے گیس شعبے کے 2 ہزار 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کے حل کیلئے ایک نیا پلان تیار کرلیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 22 جولائی 2025 12:36

گردشی قرضہ ختم کرنے کا منصوبہ؛ گیس صارفین پر نیا بوجھ ڈالنے کی تیاری ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی 2025ء ) حکومت نے گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے گیس صارفین پر نیا بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گیس شعبے کے 2 ہزار 800 ارب روپے کے گردشی قرضے کے حل کیلئے ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت بجلی کے شعبے کی طرح اب گیس کے شعبے میں بھی صارفین پر مالی بوجھ ڈالا جائے گا۔

ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جس میں سابق لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال، وزیرِ نجکاری محمد علی، سی پی پی اے، ایس ای سی پی اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں، یہ ٹاسک فورس مختلف تجاویز پر کام کر رہی ہے، منصوبے کے تحت مجموعی قرض میں سے 2 ہزار ارب روپے کا قرضہ بینکوں سے قرض لے کر ختم کیا جائے گا اور اس کی واپسی کے لیے عوام سے پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کی صورت میں رقم وصول کی جائے گی، لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تجویز کی گئی ہے جس سے سالانہ 180 ارب روپے تک جمع کیے جا سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ گردشی قرضے میں شامل باقی 800 ارب روپے سرچارج اور سود کی مد میں ہیں جنہیں جزوی طور پر معاف یا ادا کرکے اس سے نمٹایا جائے گا، ساتھ ہی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور موجودہ 160 ارب روپے کی کراس سبسڈی کو مرحلہ وار ختم کرنے پر بھی غور جاری ہے، یہ سبسڈی 2026ء کے اختتام تک ختم کرکے 2027ء سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی بنیاد پر صرف مستحق افراد کو دی جائے گی۔

حکام کا اندازہ ہے کہ اگر تمام صارفین سے اوسطاً 1 ہزار 890 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس چارج کی جائے تو دوبارہ گردشی قرضہ پیدا نہیں ہوگا، تاہم سیاسی دباؤ کے باعث یہ فیصلہ مشکل ثابت ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اس معاملے پر بھی غور جاری ہے کہ اصلاحات کے بعد غیر مؤثر گیس کمپنیاں اسی نظام کے تحت چلیں گی یا انہیں تقسیم اور ترسیل سے الگ کرکے نجی شعبے کو سونپ دیا جائے اس کا حتمی فیصلہ ٹاسک فورس کرے گی۔