ضلع کونسل جیکب آباد کا بجٹ اجلاس، 49 کروڑ 77 لاکھ روپے کا بجٹ پیش، 17 کروڑ روپے خسارہ ظاہر

منگل 22 جولائی 2025 20:40

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء) ضلع کونسل جیکب آباد کا بجٹ اجلاس، 49 کروڑ 77 لاکھ روپے کا بجٹ پیش، 17 کروڑ روپے خسارہ ظاہر۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کونسل جیکب آباد کا سالانہ بجٹ اجلاس وائس چیئرمین رضوان اوڈھو کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں چیئرمین ضلع کونسل طاہر کھوسو، چیف آفیسر شاہ محمد نوناری سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی۔

اجلاس میں وائس چیئرمین رضوان اوڈھو نے مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق ضلع کونسل کی جانب سے 49 کروڑ 77 لاکھ 70 ہزار 223 روپے کا مجموعی خرچہ ظاہر کیا گیا، تاہم آمدنی کی تفصیل شامل نہیں کی گئی۔ حکومت سندھ کی طرف سے سالانہ آمدنی صرف 2 کروڑ 70 لاکھ روپے ظاہر کی گئی، یوں بجٹ میں 17 کروڑ روپے کا خسارہ سامنے آیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران اراکین نے سابق مالی سال کے اخراجات کی تفصیلات پیش نہ کیے جانے پر شدید اعتراض کیا۔

ہر سال کی طرح اس بار بھی بجٹ میں 15 کروڑ روپے کے بقایاجات واجب الادا قرار دیے گئے، جس پر اراکین نے سوالات اٹھائے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ یہ رقم نگران حکومت کے دور میں دیے گئے ٹینڈرز کی ادائیگی کے لیے رکھی گئی ہے۔ اجلاس میں یوسی بلوچ آباد کے ممبر نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ شکایات کا ازالہ نہ ہونا ہے ان کے مطابق 70 فیصد اراکین عوامی مسائل کے حل نہ ہونے پر ناخوش ہیں اور آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کو سخت چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں۔

ضلع ممبر ہدایت اللہ بنگلانی نے کہا کہ بختیارپور یوسی میں کوئی کام نہیں ہوا، سوشل میڈیا پر تنقید اور تذلیل ہو رہی ہے فرمان برڑو نے قصبہ چانڈان میں پبلک ہیلتھ کے آر او پلانٹ کو فعال نہ ہونے کی شکایت کی، اکرم بروہی نے کھیلوں کے فروغ کے لیے فنڈز بڑھانے کا مطالبہ کیا جبکہ نجمہ بھٹو نے خواتین کے لیے سلائی مشینیں فراہم کرنے کی درخواست کی۔

حاجی افضل کھوسو نے استفسار کیا کہ ہر سال بجٹ میں 15 کروڑ روپے کے واجبات شامل کیے جاتے ہیں لیکن آج تک نہیں بتایا گیا کہ یہ فنڈز کہاں خرچ ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات ایوان میں پیش کرنا لازمی ہے تاکہ غلط فہمیاں دور کی جا سکیں۔ چیئرمین ضلع کونسل طاہر کھوسو نے وضاحت دی کہ ضلع کونسل کی آمدنی کا بڑا حصہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں صرف ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز دستیاب نہیں ہوتے۔

انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ایس یو جی کے 20 ملازمین جیکب آباد تبادلہ کیے گئے ہیں، جن کی تنخواہیںڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ماہانہ ہیں جبکہ او زیڈ ٹی شیئر کا بڑا حصہ بھی انہی اخراجات میں خرچ ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلع کونسل کی املاک سے متعلق ریونیو ڈپارٹمنٹ کو خط لکھا جائے گا اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے خصوصی گرانٹ اور محکمہ خزانہ سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین طاہر کھوسو نے کہا کہ ضلع میں کئی پلوں اور سولر لائٹس کی تنصیب مکمل کی گئی ہے، جن کی تفصیلات ریکارڈ میں موجود ہیں۔ اگر اراکین بجٹ سے مطمئن نہیں تو وہ اسے منظور نہ کریں۔ اجلاس میں بعض اراکین غیر حاضر رہے، جبکہ ہال میں متعدد غیر متعلقہ افراد کی موجودگی پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر مرحوم اراکین کے لواحقین کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

وائس چیئرمین رضوان اوڈھو نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ جھانپور، محمد پور اور شیرانپور میں سالار شاخ اور کوٹری شاخ پر پل تعمیر کیے گئے ہیں۔ ابراہیم چاچڑ میں قبرستان کی چاردیواری پر 2 لاکھ روپے اور ایک آتشزدگی متاثرہ خاندان کو 30 ہزار روپے کی امداد فراہم کی گئی۔ واٹر کورسز پر چھوٹی پلیں بھی تعمیر کی گئیں جبکہ جھانپور میں پانی کے مسئلے کا بھی حل نکالا گیا۔