پاکستان کی بقا مزید صوبوں اور متناسب نمائندگی کے نظام میں ہے،خرم نواز گنڈاپور

وقت آ گیا نام نہاد جمہوری نظام کی اس متعفن لاش کو بلا جنازہ دفن کر دیا جائے، گفتگو

بدھ 20 اگست 2025 22:37

پاکستان کی بقا مزید صوبوں اور متناسب نمائندگی کے نظام میں ہے،خرم نواز ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقا مزید انتظامی صوبوں کی تشکیل اور متناسب نمائندگی کے نظام میں ہے،یہ کیسی جمہوریت ہے جس میں بلدیاتی اداروں کو زہر قاتل سمجھا جا تا ہی وقت آ گیا نام نہاد استحصالی اور کرپشن میں لتھڑے ہوئے اس جمہوری نظام کی متعفن لاش کو بلا جنازہ دفن کر دیا جائے۔

25کروڑ عوام کا پیسہ لاہور سمیت چند بڑے شہروں کو دلہن بنانے پر خرچ ہوتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں،کوئی ملک و قوم کے پچاس ارب ڈالر برباد کر دے یا قوم کی جیبوں میں سے پلک جھپکتے تین سو ارب نکال لے کوئی پوچھنے والا نہیں،چیک اینڈ بیلنس کا نظام تو بادشاہتوں میں بھی ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک شمالی پنجاب کے صدر قاضی شفیق،جنرل سیکرٹری ملک توقیر اعوان، صدر پاکستان عوامی تحریک راولپنڈی غلام علی خان،جنرل سیکرٹری ندیم راجہ سے ٹیلی فونک گفتگو کر رھے تھے،انہوں نے کہاکہ کوئی وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم غیر آباد اور بیابان علاقوں میں سینکڑوں ایکٹر اراضی رہائش کیلئے خرید کر پھر اسے قومی پیسے سے جنت نظیر بنا لیتا ہے جبکہ باقی ماندہ ملک زمانہ غار کی تصویر بنا رہتا ہے،اسے ریاست یا جمہوریت نہیں کہتے۔

انہوں نے کہاکہ نئے صوبے بنا کر این ایف سی ایوارڈ کے تحت انہیں براہ راست مالیاتی شیئر ٹرانسفر کرنے سے ترقی کا رکا ہوا سفر مساوی طور پر شروع ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام 78سال سے اس نظام کی طرف امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں مگر ان کے حصے میں فاقوں، ناکوں اور ڈاکوں کے سوا کچھ نہیں آیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے 15سال قبل نئے صوبے بنانے کا ایک قابل عمل ورکنگ پیپر قوم کے سامنے رکھا تھا جو آج ماضی کی نسبت زیادہ قابل عمل ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس نظام کے سیاہ و سفید کے مالک غریب عوام کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے اس لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم کر کے ایک نیا نظام دیں جس میں پاکستان کا ہر شہری باعزت اور محفوظ ہو اور ہر شہری کے بچے معیاری تعلیم حاصل کر سکیں اور صلاحیت کے مطابق برسر روزگار آ سکیں۔ایک ایسا نظام جس میں پائی پائی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ ہو۔انہوں نے کہاکہ قومیں اپنی غلطیوں سے خود ہی سیکھتی ہیں باہر سے کوئی نہیں آتا،ہمارے تمام ذمہ داروں کو اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے روشن مستقبل کیلئے غیر معمولی فیصلے کرنے میں لیت و لعل سے کام نہیں لینا چاہئے۔