غزہ میں شدید غذائی بحران،لوگ چلتی پھرتی لاشیں بن گئے

اب تک 100 سے زائد افراد صرف بھوک کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں،سربراہ عالمی ادارہ

جمعہ 25 جولائی 2025 14:30

․غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)غزہ میں اسرائیل کے جاری محاصرے اور حملوں کے باعث بدترین انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے، جہاں غذائی قلت کی وجہ سے پانچ میں سے ایک بچہ غذائی کمی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ، بین الاقوامی امدادی تنظیمیں، اور خود مقامی افراد اس صورتحال کو انسانی پیدا کردہ قحط قرار دے رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا)کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگ نہ زندہ ہیں نہ مردہ بلکہ چلتی پھرتی لاشیں بن چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 100 سے زائد افراد صرف بھوک کی وجہ سے شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرے تاکہ خوراک، دوا اور پینے کا پانی بروقت غزہ میں پہنچ سکے۔مقامی شہری ہانا المدہون نے بتایا کہ مارکیٹوں میں کھانا دستیاب نہیں اور اگر ہو بھی تو وہ اتنا مہنگا ہے کہ لوگ سونا اور ذاتی سامان بیچ کر آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔ایک ماں نے بتایا کہ اس نے بچوں کو کچرے کے ڈھیر سے کھانے کے ٹکڑے تلاش کرتے دیکھا ہے، جب کہ ایک امدادی کارکن طہانی شہادہ نے کہا کہ کھانا پکانا اور نہانا بھی اب پرتعیش کام بن چکے ہیں۔