بلوچستان ایگریکلچر کالج پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں، نیشنل پارٹی اس تاریخی ادارے کی شناخت اور بقا کے لیے ہر محاذ پر آواز بلند کرے گی،نیشنل پارٹی کے صوبائی یوتھ اینڈ اسپورٹس سیکریٹری محمود رند

جمعہ 25 جولائی 2025 21:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)نیشنل پارٹی کے صوبائی یوتھ اینڈ اسپورٹس سیکریٹری محمود رند نے ایک سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ایگریکلچر کالج صرف ایک عمارت یا تدریسی مرکز نہیں بلکہ یہ بلوچستان کی زرعی ترقی، تعلیمی خودکفالت اور تاریخی شعور کی ایک زندہ علامت ہے۔ اس ادارے کی بنیاد کئی دہائیاں قبل رکھی گئی تھی، جب بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے وسائل نہایت محدود تھے، اور یہ کالج اس وقت سے آج تک مسلسل صوبے کے نوجوانوں اور کسان طبقے کو جدید زرعی علوم، تحقیق، تربیت اور عملی مہارتیں فراہم کرتا چلا آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کا وقار، خدمات اور شناخت بلوچستان کے اجتماعی شعور اور تعلیمی ڈھانچے کا ایک لازمی حصہ ہے، جسے کسی بھی صورت نظرانداز یا قربان نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

حکومت بلوچستان کی جانب سے اس ادارے کی عمارت کو نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن، اسلام آباد (NAVTTC) جیسے وفاقی ادارے کے سپرد کرنا نہ صرف انتظامی نااہلی بلکہ صوبائی خودمختاری کے اصولوں سے کھلی بغاوت کے مترادف ہے۔

یہ امر باعث حیرت و افسوس ہے کہ جب NAVTTC جیسے وفاقی ادارے کو پاکستان کے کسی بھی شہر میں اپنی الگ عمارت حاصل کرنے میں کوئی قانونی، مالی یا انتظامی رکاوٹ درپیش نہیں، تو پھر آخر بلوچستان کے واحد زرعی کالج کی عمارت کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہی محمود رند نے اس فیصلے کو علمی بربادی، زرعی پسماندگی، اور تعلیمی تسلسل کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کالج اپنی عمارت سے محروم کر دیا گیا تو اس وقت ہزاروں زیرِ تعلیم طلبائ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔ کلاس رومز، لیبارٹریز، زرعی تحقیقاتی یونٹس اور تجرباتی کھیتوں کی منتقلی یا بندش سے نہ صرف تعلیم کا عمل متاثر ہوگا بلکہ بلوچستان کی زرعی معیشت کو بھی شدید دھچکا پہنچے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل پارٹی اس اقدام کو وفاق کی جانب سے بلوچستان کی تعلیمی و سائنسی خودمختاری پر حملہ تصور کرتی ہے۔

ہم وفاقی اداروں کی موجودگی یا خدمات کے خلاف نہیں، لیکن صوبائی اداروں کی شناخت اور ان کی تاریخی عمارات پر قبضے کی اجازت دینا قطعاً قابلِ قبول نہیں۔ اس طرح کے اقدامات سے نہ صرف نوجوان نسل میں احساسِ محرومی بڑھے گا بلکہ وفاق پر اعتماد بھی مجروح ہوگا۔نیشنل پارٹی حکومت پاکستان و بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ وہ یہ غیر دانشمندانہ فیصلہ فی الفور واپس لے، اور بلوچستان ایگریکلچر کالج کی عمارت، زمین، شناخت اور انتظامی ڈھانچے کو مکمل طور پر محفوظ رکھا جائے۔

اس ادارے کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، اس کی مالی و انتظامی خودمختاری بڑھانے، اور تحقیقی صلاحیتوں کو وسعت دینے کی ضرورت ہے نہ کہ اس کی شناخت کو مسخ کر کے اسے بے جان کر دیا جائے۔بیان کے آخر میں محمود رند نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ نیشنل پارٹی بلوچستان کے اس عظیم تعلیمی اثاثے کے تحفظ کے لیے ہر جمہوری، سیاسی، آئینی اور عوامی فورم پر آواز بلند کرے گی۔

ہم ایوانوں میں بھی بات کریں گے اور عوامی میدانوں میں بھی، اور اگر ضرورت پڑی تو پرامن احتجاج کا راستہ اختیار کر کے اس زیادتی کو رکوانے کے لیے ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔یہ صرف ایک کالج کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ بلوچستان کے نوجوانوں، کسانوں، تعلیمی مستقبل اور صوبائی وقار کا سوال ہے اور نیشنل پارٹی اس سوال پر خاموش تماشائی بننے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔