ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان کا ستور کی کم عمر بچیوں کی پنجاب ،آزاد کشمیر میں شادی کے نام پر منتقلی ،استحصالی پر اظہار شویش

عمل غیر اخلاقی، انسانی سمگلنگ ہے، ملوث تمام افراد کیخلاف فوری کارروائی کی جائے، سعدیہ دانش کا مطالبہ

ہفتہ 26 جولائی 2025 21:10

گلگت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) ڈپٹی کمشنر گلگت بلتستان سعدیہ دانش نے ضلع استور سے تعلق رکھنے والی متعدد کم عمر بچیوں کی پنجاب اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں شادی کے نام پر منتقلی اور استحصال پر گہری تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق اب تک 70 سے 80 ایسی شادیاں رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں بڑی عمر کے نوسرباز مردوں سے نوعمر بچیوں کی شادیاں کروائی گئیں۔

کئی کیسز میں شادیاں فوری طور پر ناکام ہو گئیں، جبکہ متعدد بچیاں آج بھی ظلم، جبر اور تشدد کا سامنا کر رہی ہیں۔ حالیہ رپورٹ ہونے والے ایک انتہائی افسوسناک واقعے میں ایک 13 سالہ بچی کو دو مرتبہ شادی کے نام پر بیچا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے اس عمل کو معاشرتی اقدار، انسانی غیرت اور والدین کے کردار پر بدنما داغ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا بھائی جو بہنوں کے محافظ ہوتے ہیں، جب وہی چند روپوں کے عوض اپنی معصوم بچیوں کا سودا کرنے لگیں، تو انسانیت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔

ایسے ظالم اور بے ضمیر عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں .ڈپٹی اسپیکر نے شادی کے نام پر بچیوں کی خریدو فروخت کو "انسانی اسمگلنگ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل نہ صرف غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے بلکہ قانون کے مطابق بھی ایک سنگین جرم ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان تمام افراد کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے جو اس مکروہ دھندے میں براہ راست یا بالواسطہ ملوث ہیں، بشمول سہولت کار اور خریدار۔

شناختی دستاویزات میں عمر کی جعلسازی میں ملوث افراد کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ گلگت بلتستان میں چائلڈ میریج ریسٹرینٹ ایکٹ کا نفاذ ناگزیر ہو گیا ہے اور اس پر مثر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے . متاثرہ بچیوں کو قانونی، نفسیاتی اور سماجی تحفظ فوری طور پر فراہم کیا جائے۔ اس سنگین مسئلے پر عوامی شعور اجاگر کرنے کے لیے مربوط آگاہی مہم کا آغاز کیا جائے۔

ڈپٹی اسپیکر نے ضلع استور پولیس کی بروقت کارروائی اور سنجیدہ رویے کو سراہتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے بھی اسی جذبے کے تحت حرکت میں آئیں۔ آخر میں انہوں نے سول سوسائٹی، میڈیا، علما اور عوام سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس غیر انسانی عمل کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ آئندہ کوئی بھی معصوم بچی اس ظلم کا شکار نہ بنے۔