بہارمیں اقلیتی ووٹرز کو فہرست سے نکال کر منظم دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے،حزب اختلاف

ہفتہ 26 جولائی 2025 22:30

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) بھارتی ریاست بہار میں متنازعہ قانون اسپیشل انٹینسیو ریویژن(ایس آئی آر)کے تحت ووٹر فہرستوں کی نظرثانی کے معاملے نے ملکی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا کردی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں اس قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے جبکہ کانگریس اور انڈیا اتحاد نے انتخابات کے بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا ہے۔

حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے الیکشن کمیشن جیسے اہم ادارے کو غیر جانبدار رکھنے کے بجائے سیاسی ہتھیار میں تبدیل کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ بہار انتخابات سے قبل اقلیتی ووٹرز کو فہرست سے نکال کر منظم دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جو بھارتی آئین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

آئین کے مطابق ہر بالغ شہری کو ووٹ دینے کا مساوی حق حاصل ہے، جسے موجودہ حکومت پامال کر رہی ہے۔

پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن اب بھارت کا ادارہ نہیں لگتا، یہ اپنا کام نہیں کر رہا۔ انہوں نے کہا کہ 60سال کی عمر کے ہزاروں نئے ووٹرز کا اندراج دراصل ووٹوں کی منظم چوری کا حصہ ہے۔کانگریس کے بہار انچارج کرشنا الاوارو نے اس پورے عمل کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا جاری کردہ ڈیٹا مکمل طور پر غلط ہے۔

ان کے مطابق یہ سارا عمل ووٹ اور الیکشن چوری کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے اور یہ صرف بہار کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا خطرناک رجحان بنتا جا رہا ہے۔الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 60.1لاکھ ووٹرز کو وفات یافتہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن والے قرار دیا گیا ہے جس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بعض مقامات پر بی جے پی افسران اور بوتھ لیول افسران خود سے فارم بھر کر ووٹر لسٹ میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔

آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کو کھلا آپشن قرار دیا ہے جبکہ ڈپٹی لیڈر لوک سبھا گورو گوگوئی کا کہنا ہے کہ حکومت کی خاموشی عوام کے ووٹ چھیننے کا ثبوت ہے۔اقلیتی ووٹروں کو جان بوجھ کر فہرست سے خارج کرنے کو جمہوری اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ این آر سی اور سی اے اے کے بعد ایس آئی آر پالیسی دراصل اقلیتوں کی شہریت کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت بھارت کو ہندوتوا نظریے کی ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، جس کے اثرات نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کی جمہوریت پر پڑ رہے ہیں۔