زرعی شعبہ کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی وزیر اعلیٰ پنجاب کی ترجیحات میں سرفہرست،وزیر زراعت پنجاب

موجودہ حکومت کے کاشتکاروں کیلئے جاری انقلابی پروگرامز سے صوبہ میں زرعی شعبہ کو تقویت ملی ہے‘سید عاشق حسین کرمانی

اتوار 27 جولائی 2025 20:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء)وزیر زراعت پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی وزیر اعلیٰ پنجاب کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ موجودہ حکومت کے زرعی شعبہ کی ترقی اور کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے انقلابی پروگرامز جاری ہیں جن سے صوبہ میں زرعی شعبہ کو تقویت ملی ہے۔ بعض عناصر حقائق کو تروڑ مروڑ کر حکومت پنجاب کے تاریخی اقدامات کے بار ے میں غلط فہمی پیداکرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے حکومت سنبھالنے کے ایک ماہ کے اندر 400ارب روپے کی لاگت سے زرعی ترقی کے متعدد پروگراموں پر عملدرآمد شروع کیا۔پنجاب کی تاریخ میں پہلی دفعہ کاشتکاروں کیلئے بڑے بڑے پروگرامز شروع کئے گئے۔جن میں اربوں روپے سے کسان کارڈ کے ذریعے بلاسود قرض،گرین ٹریکٹرز پروگرام کے تحت ہزاروں ٹریکٹرز کی سبسڈی پر فراہمی،جدید زرعی مشینری کی60فیصد سبسڈی پر فراہمی ودیگر متعدد پروگرامز شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی تاریخ میں یہ واحد دور حکومت ہے جب کھاد کی قلت نہیں ہوئی۔کھاد مارکیٹ میں کمپنیوں کی مقررکردہ قیمتوں سے کم نرخوں پر وافر مقدار میں دستیاب ہے۔صوبہ میں کھادوں کی مصنوعی قلت،ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا مکمل خاتمہ کردیاگیا ہے۔اس کی وضاحت کرنا بھی ضروری ہے کہ رواں سیزن تمام صوبائی حکومتوں نے گندم کی سرکاری خریداری آئی ایم ایف کے معاہدے کے تحت بند کردی۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں حکومت نے گندم کے چھوٹے کاشتکاروں کو14ارب روپے کی براہ راست مالی امداد فراہم کی۔صوبہ پنجاب کے کاشتکاروں کو خریف کی فصلات کیلئے کھاد،بیج اور زرعی ادویات کی خریداری کیلئے صرف دوماہ کے قلیل عرصہ کے دوران 85ارب روپے سے زائد کے بلاسود قرضے جاری کئے جاچکے ہیں۔ جن میں سے کاشتکاروں نے اب تک45ارب روپے سے زائد کھاد، زرعی ادویات اورڈیزل کی خریداری کیلئے استعمال کرلئے ہیں۔

رواں مالی سال کے دوران کاشتکاروں کی فلاح وزرعی ترقی کیلئے جو قابل ذکرپروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں ان میں کسان کارڈ کے ذریعے 200ارب روپے کے بلاسود قرضہ جات،20ہزار ٹریکٹرز کی سبسڈی پر فراہمی،10ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی،10ماڈل ایگریکلچر مالز کا قیام،فیلڈ میں ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرنے کیلئے 2ہزار نواجون زرعی گریجوایٹس کی بھرتی،کھالہ جات کی اصلاح و پختگی،30ارب روپے کی خطیر رقم کی لاگت سے زرعی مشینری کی فراہمی کے پروگرام سمیت متعدد منصوبے شامل ہیں۔حکومت پنجاب گندم کی آئندہ فصل کو منافع بخش بنانے کیلئے اس کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے ایک جامع منصوبہ تیاررکررہی ہے تاکہ کسانوں کو ان کی فصل کا پورا معاوضہ مل سکے۔