پاکستان مراکش کی خودمختاری، استحکام اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے،راناتنویرحسین

دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ٹیکسٹائل، زراعت، چمڑا سازی، ادویات سازی، آئی ٹی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے،وفاقی وزیرکاخطاب

بدھ 30 جولائی 2025 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے برادر ملک مراکش کیساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان مراکش کی خودمختاری، استحکام اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے،دونوں ممالک کے درمیان تجارت، ٹیکسٹائل، زراعت، چمڑا سازی، ادویات سازی اورآئی ٹی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

بدھ کووفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اسلام آباد میں مملکت مراکش کے قومی دن کی مناسبت سے مراکش کے سفارتخانے کی جانب سے منعقدہ استقبالیہ میں حکومت پاکستان کی نمائندگی کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے حکومت اور عوامِ پاکستان کی جانب سے عظیم بادشاہ محمد ششم، حکومت مراکش اور برادر عوام کو قومی دن کی دلی مبارکباد اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مراکش کا قومی دن اس عظیم ملک کی شاندار تہذیبی وراثت، قومی خودداری، حوصلہ، اور ترقی و امن کی راہ پر مسلسل پیش رفت کی علامت ہے۔ انہوں نے پائیدار ترقی، علاقائی تعاون اور موثر طرز حکمرانی کے میدان میں مراکش کی قابل تحسین پیش رفت کو سراہا۔وفاقی وزیر نے پاکستان اور مراکش کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 1958میں قائم ہوئے، جو وقت کے ساتھ ساتھ باہمی احترام، بھائی چارے اور یکساں اقدار پر مبنی مضبوط دوستی میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے عالمی فورمز پر پاکستان کے موقف کی مسلسل حمایت کرنے پر مراکش کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور یقین دہانی کروائی کہ پاکستان بھی مراکش کی خودمختاری، استحکام اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم اپنی حقیقی صلاحیت سے کم ہے، لہٰذا تجارت، ٹیکسٹائل، زراعت، چمڑا سازی، ادویات سازی، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ مراکش دنیا بھر میں فاسفیٹ کی پیداوار اور کھاد سازی میں نمایاں مقام رکھتا ہے، جس سے پاکستان کے زرعی شعبے اور غذائی تحفظ میں مشترکہ تحقیق و جدت کے ذریعے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے تعلیم و ثقافت کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا اور تعلیمی روابط، طلبہ کے تبادلے اور مشترکہ تحقیقی منصوبوں کی تجویز دی۔ بین المذاہب ہم آہنگی اور ثقافتی مکالمے کے فروغ کیلئے مراکش کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہیں۔ انہوں نے مراکش کی قابل تقلید کامیابیوں، خاص طور پر قابلِ تجدید توانائی کے میدان میں، کو ترقی پذیر ممالک کیلئے مثال قرار دیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور سبز ٹیکنالوجیز پر اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں مراکش کے سفارتخانے اور خصوصاً سفیر محمد کارمونے کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور مراکش کے درمیان برادرانہ تعلقات میں وسعت کے بے شمار مواقع موجود ہیں، جنہیں دونوں ممالک کو بروئے کار لانا چاہیے۔تقریر کے اختتام پر انہوں نے پاکستان کی طرف سے برادر ملک مراکش کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک عالمی و علاقائی امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔