Live Updates

شرحِ سود میں کمی نہ ہونا افسوسناک، کاروباری طبقے کے لیے بڑا دھچکا ہے

شرحِ سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے، جس کے منفی اثرات نہ صرف صنعت و تجارت پر پڑیں گے۔ میاں بختاور تنویر شیخ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 31 جولائی 2025 23:52

ملتان ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 31 جولائی 2025ء ) ملک میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی اور افراطِ زر 4 سے 5 فیصد کی سطح پر آنے کے باوجود اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرحِ سود میں کمی نہ کرنا کاروباری برادری کے لیے شدید مایوسی کا باعث بنا ہے۔ اس حوالے سے ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کے صدر میاں بختاور تنویر شیخ نے اپنے شدید ردعمل میں کہا ہے کہ موجودہ مالیاتی پالیسی میں شرحِ سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے، جس کے منفی اثرات نہ صرف صنعت و تجارت پر پڑیں گے بلکہ ملک کی مجموعی معیشت بھی اس سے متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اقتصادی اعشاریے بہتر ہو رہے ہیں، مہنگائی کی سطح نیچے آ چکی ہے اور معیشت بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہے۔

(جاری ہے)

ایسی صورتحال میں کاروباری طبقہ توقع کر رہا تھا کہ شرحِ سود کو سنگل ڈیجٹ یعنی 9 فیصد یا اس سے کم سطح پر لایا جائے گا تاکہ صنعتوں کو تقویت ملے، برآمدات میں اضافہ ہو، نئی سرمایہ کاری ممکن ہو اور بے روزگاری میں کمی آئے۔

میاں بختاور تنویر شیخ نے کہا کہ بلند شرحِ سود نے نہ صرف قرضوں کے حصول کو مہنگا کر دیا ہے بلکہ صنعتی توسیع، کاروباری اعتماد اور برآمدی مواقع بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس وقت پاکستان کی معیشت جس نازک دور سے گزر رہی ہے، اس میں پالیسی ساز اداروں کو کاروباری طبقے کو سہولت دینا ہوگی تاکہ معیشت کا پہیہ پوری رفتار سے گھوم سکے۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور آئندہ مانیٹری پالیسی میں شرحِ سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے۔ ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کو امید ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کاروباری برادری کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیں گے اور معیشت دوست اقدامات کے ذریعے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات