ایف بی آر میں اصلاحات کا آغاز ادارے کی سوچ میں تبدیلی سے ہونا چاہیے‘ علی عمران آصف

ٹیکس دہندگان کو دشمن نہیں بلکہ قومی مفاد میں شراکت دار سمجھا جائے‘سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر

پیر 4 اگست 2025 16:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اگست2025ء) سینئر ایگزیکٹو کمیٹی ممبر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری علی عمران آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی نہایت کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ڈھانچہ جاتی کمزوری کا نتیجہ ہے جس کی جہ سے بیرونی خطرات بھی بڑھ رہے ہیں،ایف بی آر اپنے خسارے کو پورا کرنے کے لیے جس طریقے کو اپنانا چاہتا ہے وہ انتہائی تشویشناک ہو چکا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معیشت اس طرح نہیں چل سکتی کہ کاروباری طبقے کو من مانی گرفتاریوں، ٹیکس فراڈ کی مبہم تعریفوں اور اصلاحات کے نام پر لامحدود اختیارات کا سامنا ہو۔سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق 37Aکے مطابق اب ان لینڈ ریونیو افسران کو صرف شک کی بنیاد پر کمپنی کے ڈائریکٹرز، سی ای اوز، سی ایف اوز اور دیگر افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار ہراسانی، بدعنوانی اور انتقامی کارروائیوں کی کھلی دعوت ہے،شق 14AEکی مبہم زبان اور شق 40Cکے تحت ای بیلٹی کی شرط کا اضافہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے سے زیادہ خوف و ہراس پھیلانے کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی ادارے کے افسران کو لا محدود اختیارات دینے اور مہم جوئی سے غیر رسمی معیشت مزید پھیلے گی اور طویل المدتی معاشی نقصان کا دائر ہ بھی وسیع ہوگا۔ضروری ہے کہ ایف بی آر کی واقعی اصلاحات کی جائیں محض قانونی ترامیم یا ڈیجیٹل پائلٹس کافی نہیں، اصلاحات کا آغاز اس ادارے کی سوچ میں تبدیلی سے ہونا چاہیے،ٹیکس دہندگان کو دشمن نہیں بلکہ قومی مفاد میں شراکت دار سمجھا جائے۔