چینی بحران کی وجہ سکینڈل نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی کی منطق

گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے چینی کی قیمت نیچی آئی، قیمتوں سے متعلق سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے، منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا؛ رانا احسان افضل کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی منگل 5 اگست 2025 12:54

چینی بحران کی وجہ سکینڈل نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی ہے، وزیراعظم کے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اگست 2025ء ) وزیراعظم کے معاون خصوصی رانا احسان افضل نے چینی بحران پر انوکھی منطق پیش کی ہے کہ ملک میں چینی بحران کی وجہ کوئی سکینڈل نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کا کوئی سکینڈل نہیں ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گنے کی فصل کم ہوئی جس سے چینی کا شارٹ فال ہوا، اس وقت ملک میں چینی کی قیمت 173 سے 185 روپے فی کلو تک ہے، گراں فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن سے چینی کی قیمت نیچی آئی، چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو ہے، قیمتوں سے متعلق سخت مانیٹرنگ کی جارہی ہے جب کہ منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی میں چینی بحران کے دوران شوگر ملوں کو 300 ارب روپے سے زائد آمدن ہونے کا انکشاف ہوا ہے جہاں آڈیٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا کہ ’چینی کے موجودہ بحران میں شوگر ملز مالکان نے 300 ارب روپے زیادہ کمائے‘، اس پر چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی جنید اکبر خان نے کہا کہ ’42 خاندانوں نے یہ 300 ارب روپے کمائے‘، رکنِ کمیٹی ریاض فتیانہ کا کہنا تھا کہ ’چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکا کیا گیا، کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آر او جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟‘، عامر ڈوگر نے الزام لگایا کہ ’سب سے زیادہ ملز آصف علی زرداری کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف خاندان کی ملز ہیں‘، جب کہ ثناء اللہ مستی خیل کی جانب سے بتایا گیا کہ ’چینی کی قیمت میں 1 روپے اضافے سے شوگر ملوں کو 44 ارب روپے کا منافع ہوتا ہے‘۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ تحریک تحفظِ آئینِ پاکستان نے شوگر سکینڈل پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، چیف جسٹس آف پاکستان کو یہ خط محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے بھیجا گیا، خط میں چیف جسٹس کو شوگر سکینڈل پر معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو ریفر کرنے اور اَز خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا، خط میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر سکینڈل پر ذمہ داری متعین کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ دِن دیہاڑے عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے اور تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے، یہ مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے۔