کاشتکار تیلدار اجناس کی کاشت یقینی بنائیں، ماہرین تیلدار اجناس

بدھ 6 اگست 2025 16:41

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) پاکستان خوردنی تیلوں کی ملکی ضرورت کاصرف ایک تہائی حصہ پیداکررہاہے جبکہ 24 کروڑ سے تجاوز ہوتی ہوئی ملکی آبادی کیلئے 2تہائی حصہ درآمد کرنے پر کثیر زرمبادلہ خرچ کیاجارہاہے اسلئے کاشتکار تیلدار اجناس کی زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کاشت یقینی بنائیں۔جامعہ زرعیہ فیصل ۱ٓباد کے ماہرین تیلدار اجناس نے بتایاکہ پنجاب میں روائتی روغن دار اجناس کی کاشت زائد خریف اور ربیع کے موسم میں کی جاتی ہے جن میں کینولہ، سرسوں، توریا، تارا میرااور السی اہم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کینولہ اور سرسوں کی پیداواری صلاحیت 23سے30من فی ایکڑ جبکہ خان پور رایا اور پی اے آر سی کینولہ ہائی برڈ اقسام کی پیداواری صلاحیت 35سے 40من فی ایکڑ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ رایا انمول کی کاشت 25اگست سے 15ستمبر کے دوران اور کینولہ اقسام خان پور رایا،چکوال رایا،چکوال سرسوں وغیرہ کی کاشت 20ستمبر سے 31اکتوبر تک مکمل کریں۔

انہوں نے بتایاکہ کینولہ، توریا، سرسوں اور رایا کی بہترین کاشت کے لیے بہتر نکاس والی درمیانی میرا زمین نہایت موزوں ہے تاہم چکوال رایا کسی حد تک کلراٹھی زمینوں پر کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار ان تیلدار اجناس کی کاشت 30سے 45سینٹی میٹر کے فاصلہ پر قطاروں میں کریں اور 80فیصد سے زائد شرح اگاؤ والے بیج ڈیڑھ تا دو کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ وتر کم ہونے کی صورت میں اور بارانی علاقوں میں دوتا اڑھائی کلوگرام فی ایکڑ استعمال کریں۔انہوں نے بتایاکہ بہتر پیداوار کے حصول کے لیے ایک بوری ڈی اے پی آدھی بوری یوریا اور آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ آبپاش علاقوں میں فاسفورس اور پوٹاش والی کھادیں بوقت بوائی استعمال کی جائیں جبکہ نائٹروجنی کھادکو دو حصوں میں تقسیم کرکے آدھی مقدار بوائی کے وقت اور آدھی مقدار پھول آنے سے پہلے استعمال کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ کینولہ اقسام کی پہلی آبپاشی 30دن بعد اور رایا انمول کی پہلی آبپاشی 15سے20دن کے اندر کرنا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار اچھی فصل کے حصول کیلئے دوسری آبپاشی پھول نکلنے کے وقت اور تیسری آبپاشی پھلیاں بننے کے وقت کریں۔