امریکہ کا تارکین وطن کے لیے حراستی مرکز قائم کرنے کا فیصلہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 8 اگست 2025 11:20

امریکہ کا تارکین وطن کے لیے حراستی مرکز قائم کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) امریکہ ریاست ٹیکساس میں ایک فوجی اڈے پر تارکین وطن کو حراست میں لینے کی اپنی اب تک کی سب سے بڑی سہولت بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

پینٹاگون نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ ٹیکساس میں میکسیکو کی سرحد کے قریب فورٹ بلس بیس پر حراستی مرکز قائم کرنے کا جو منصوبہ ہے، اس کے تحت ابتداء میں رواں ماہ سے ہی تقریباﹰ ایک ہزار تارکین وطن کو رکھا جا سکے گا۔

محکمہ دفاع کے مطابق کیمپ ایسٹ مونٹانا کے نام سے قائم اس سہولت کو پھر "آنے والے ہفتوں اور مہینوں" میں تارکین وطن کے لیے 5,000 بستر فراہم کرنے کے لیے بڑھایا جائے گا۔

امریکی اڈے پر خیموں میں تارکین وطن کی حراست

پینٹاگون نے مزید کہا کہ مکمل ہونے پر یہ امریکہ کا سب سے بڑا وفاقی حراستی مرکز ہو گا۔

(جاری ہے)

امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے حوالے سے امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ محکمہ دفاع حراستی مرکز کو فنڈ فراہم کر رہا ہے، جو کہ قلیل مدتی خیمے جیسی رہائش پر مشتمل ہو گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گرچہ یہ سہولت ایک فوجی اڈے پر تعمیر کی جا رہی ہے، تاہم توقع ہے کہ محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی وہاں پر رکھے گئے لوگوں کے لیے ذمہ دار ہو گی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں غیر دستاویزی تارکین وطن کی گرفتاری اور تیزی سے ان کی ملک بدری کو مرکزی اور اہم ایجنڈا قرار دیا ہے اور آئی سی ای کے نقاب پوش مسلح ایجنٹوں نے ملک بھر کی فیکٹریوں اور کھیتوں میں چھاپوں کی کارروائی کر کے لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے ذریعے حراست میں لیے گئے تارکین وطن کی تعداد حالیہ ہفتوں میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔

آئی سی ای کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں، تقریباً 57,000 افراد کو حراست میں رکھا گیا ہے، جس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کی اکثریت کو کوئی سزا نہیں ملی ہے۔ گرچہ صدر نے مہم کے دوران سخت مجرموں کا پیچھا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

کریک ڈاؤن کے لیے فوج کا استعمال

ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران، پینٹاگون نے حراست میں لیے گئے تارکین وطن کے لیے ایسی سہولیات کی تعمیر سے انکار کیا تھا اور اس خیال کو ختم کر دیا گیا تھا۔

تاہم ان کی دوسری مدت کے دوران فوج کو فعال کرنے کا فیصلہ مزید کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔

جولائی میں، ڈیفنس سیکرٹری پیٹ ہیگستھ نے اس کے لیے نیو جرسی اور انڈیانا کے دو دیگر فوجی اڈوں کے استعمال کی منظوری دی تھی تاکہ تارکین وطن کو ان کی ملک بدری سے پہلے رہائش فراہم کی جا سکے۔

ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں کیوبا کے گوانتاناموبے حراستی کیمپ میں 30,000 افراد پر مشتمل "مہاجر سہولت" کی تیاری کا حکم دیا تھا۔

ٹرمپ کے دوسرے دور میں بھی ہزاروں فعال ڈیوٹی والے فوجیوں کو امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔

کچھ تارکین وطن کو فوجی طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ملک بدر بھی کیا گیا ہے، حالانکہ مبینہ طور پر لاگت اور خرچ کی وجہ سے، اسے روک دیا گیا ہے۔

جولائی میں، کانگریس نے نئے امیگریشن حراستی مراکز کی تعمیر کے لیے 45 بلین ڈالر کی منظوری دی تھی۔

ادارت: جاوید اختر