بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی نیلامی کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاون کیخلاف ریفرنسز کی نقول جمع کرانے کا حکم دیدیا، سماعت 13 اگست تک ملتوی

Sajid Ali ساجد علی جمعہ 8 اگست 2025 11:59

بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی نیلامی کیخلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی نیلامی کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی کیخلاف اپیلوں پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت جسٹس امین الدین نے کہا کہ ’یہ تو متفرق درخواست ہے مرکزی اپیلیں تو نہیں لگیں‘، جس پر بحریہ ٹاؤن وکیل فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ ’مجھے بھی آدھی رات میں بتایا گیا تھا کہ آپ کا کیس لگ گیا ہے، یہ تو آپ آفس سے پوچھیں کہ مرکزی اپیلیں کیوں نہیں لگائیں‘۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ ’کیس کی سماعت اگلے ہفتے رکھ دیتے ہیں‘، جس پر فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ ’آپ یہ حکم امتناع تو دے دیں‘، جس پر جسٹس امین الدین نے سماعت میں مختصر وقفہ کردیا، بعد ازاں کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ ’آج صرف متفرق درخواست لگی ہے، مرکزی اپیلیں فکس نہیں ہوئیں، نیب ریفرنسز کی کاپیاں بھی اپیلوں کے ساتھ لگائی جائیں تاکہ اصل غبن واضح ہو‘۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ’ملزمان نے نیب کے ساتھ پلی بارگین کی تھی اور 8 پراپرٹیز دی تھیں، اب ملزم کہتا ہے کہ پلی بارگین دباؤ میں تھی اور چیئرمین نیب کو اسے ختم کرنے کی درخواست دی گئی ہے، پلی بارگین ختم ہونے کے بعد کیس پہلی سٹیج پر آ گیا، نیب جائیدادوں کی نیلامی کی طرف کیسے گیا؟ پلی بارگین ختم ہونے کے بعد ریفرنس پر ٹرائل ہوگا اور سزا پر ہی پراپرٹیز ضبط ہوں گی‘۔

وکیل بحریہ ٹاؤن فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اپنایا کہ ’پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست اور نیب ریفرنس دونوں پینڈنگ ہیں‘، جسٹس امین الدین نے کہا کہ ’سٹے کا فیصلہ یک طرفہ نہیں ہوگا، دوسری سائیڈ کو سن کر کیا جائے گا‘، اس کے ساتھ ہی عدالت نے وکیل کو ملک ریاض و بحریہ ٹاؤن کیخلاف ریفرنسز کی نقول جمع کرانے کا حکم دیا اور سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹی نیلامی کے خلاف حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کردی۔