پاکستانی کرکٹرز مستقبل محفوظ بنانے کیلئے انگلینڈ اور آسٹریلیا میں شادی کرکے غیرملکی پاسپورٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں : سینئر سپورٹس صحافی کا دعوی

چند سال پہلے جب زیادہ روک ٹوک نہیں ہوا کرتی تھی تو کھلاڑیوں کے کمروں میں ’’مخصوص خواتین‘‘ کا آنا جانا معمول کی بات تھی : سلیم خالق

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب پیر 11 اگست 2025 12:49

پاکستانی کرکٹرز مستقبل محفوظ بنانے کیلئے انگلینڈ اور آسٹریلیا میں ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 11 اگست 2025ء ) سپورٹس جرنلسٹ سلیم خالق نے حیدر علی کیخلاف قانونی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ’پاکستانی کرکٹرز مستقبل کو محفوظ بنانے کیلیے انگلینڈ اور آسٹریلیا میں دوستیاں کرتے اور شادی کرکے غیرملکی پاسپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے، البتہ صرف وقت گزاری کرنے والے ’’شادی کا وعدہ‘‘ پورا نہ کرنے پر پھنس جاتے ہیں، شاید حیدر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا ہو۔

’ایکسپریس اخبار‘ کے لیے اپنے کالم میں سلیم خالق نے لکھا کہ ’2005ء میں میں پہلی بار آسٹریلیا گیا تھا، ایک دن ایک ریسٹورینٹ میں لنچ کرنے گیا، اتفاق سے وہاں پاکستان کے 2 کرکٹرز بھی آ گئے، ان دنوں کھلاڑیوں اور میڈیا کے درمیان موجودہ دور جیسے فاصلے نہیں تھے اور دوستانہ روابط ہوا کرتے تھے۔

(جاری ہے)

 

وہ دونوں میری ہی ٹیبل پر آ کر بیٹھ گئے، اس دوران ایک ویٹرس آئی اور آرڈر کے بارے میں کچھ کہا، جب وہ خاتون جانے لگیں تو ان کرکٹرز میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ ’’اگر یہ خوبصورت ہوتی تو تم فورا دوستی کر لیتے’‘۔

 
یہ سن کر وہ ویٹرس واپس آئیں اور آہستہ سے سرگوشی کی کہ ’’میرا تعلق بنگلہ دیش سے ہے اور میں اردو سمجھتی ہوں‘، اس پر وہ کرکٹر شرم سے پانی پانی ہو گیا اور ساتھی پر غصہ کرنے لگا کہ میرے حوالے سے ایسی بات کیوں کہی۔ مجھے یہ سن کر اچھا لگا کہ اس کھلاڑی کے دل میں خواتین کا کتنا احترام ہے، 
چند روز بعد وہی کرکٹر آسٹریلیا میں ہی ریپ کیس میں پھنس گیا اور بڑی مشکل سے اس نے اپنی ’’خاتون دوست‘‘ سے پیچھا چھڑایا، اس وقت مجھے بڑی حیرت ہوئی کہ یہ تو اتنا شریف لگتا ہے ایسے کام میں کیسے پڑ گیا، اس پر کسی نے کہا تھا کہ ’’کسی کے چہرے کی معصومیت پر نہ جایا کرو‘‘۔

 
انہوں نے مزید لکھا کہ ’دراصل ہمارے ملک میں بیشتر کرکٹرز غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، ایک دم سے بزنس کلاس میں سفر، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام، ڈالرز میں معاوضے اور شائقین کی توجہ ملنے سے بگڑنے کا چانس زیادہ ہوتا ہے، چند سال پہلے جب زیادہ روک ٹوک نہیں ہوا کرتی تھی تو کھلاڑیوں کے کمروں میں ’’’مخصوص خواتین‘‘ کا آنا جانا معمول کی بات تھی۔

 
بعض سکینڈلز سے بچنے کیلیے ایک ہی ہوٹل میں دوسرا کمرا تک بک کرا لیتے تھے، اس رنگین مزاجی کا جواریوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا، کئی کرکٹرز ’’ہنی ٹریپ‘‘ کا بھی شکار ہوئے اور ویڈیوز بنا کر انھیں بلیک میل کیا گیا۔ 
سلیم خالق کا کہنا تھا کہ ’آپ کو شرجیل خان یاد ہوں گے، فکسنگ کیس میں الجھنے سے کچھ عرصے قبل ان کا ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انھوں نے اپنی کچھ ویڈیوز اور بلیک میل کیے جانے کا ذکر کیا تھا، نجانے ایسے اور کتنے قصے ہوں گے جو سامنے نہیں آئے۔