پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی مقبوضہ جموں وکشمیر میں25کتابوں پر پابندی کی شدیدمذمت

منگل 12 اگست 2025 21:00

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اگست2025ء) بھارت میں انسانی حقوق کی معروف تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز(پی یو سی ایل)نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ممتازکشمیری، بھارتی اوربین الاقوامی مصنفین کی 25کتابوں پر پابندی کے بھارتی حکام کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پی یو سی ایل کی صدر کویتا سریواستو اور جنرل سیکرٹری وی سریش کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں تنظیم نے اس حکم نامے کو لیفٹینیٹ گورنر منوج سنہاکی زیرقیادت انتظامیہ کی طرف سے آئین میں دیے گئے اختیارات کاجابرانہ اور ظالمانہ استعمال قرار دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کے ذریعے ریاست شہریوں کو بتانا چاہتی ہے کہ کوئی بھی رائے جو ریاست کی رائے کے برعکس ہو، اسے برداشت نہیں کیا جا ئے گا۔

(جاری ہے)

یہ مطلق العنان سوچ کی ایک صورت ہے جو آئینی جمہوریت میں ناقابل قبول ہے۔بیان میں کہا گیا کہ کتابوں کی بڑے پیمانے پر ضبطی کے لئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی حکومت برطانوی دور کے ایک نوآبادیاتی قانون کو استعمال کر رہی ہے جو بھارت کے مطالبہ آزادی کو دبانے کے لیے بنایا گیا تھا۔

پی یو سی ایل نے کہا کہ ممنوعہ قراردی گئی 25کتابوں میں انورادھا بھسین، سمنترا بوس، طارق علی، اے جی نورانی، اروندھتی رائے، اطہر ضیا اور دیگر بہت سے لوگوں کی کتابیں شامل ہیں،یہ ایسی کتابیں ہیں جو تاریخ، ماضی کی یادوں، شاعری اور سیاست کا احاطہ کرتی ہیں۔پی یو سی ایل کے بیان میں کہا گیایہ کتابیں کشمیر کے بارے میں سوچنے اور لکھنے کے ایک متحرک دانشورانہ کلچر کی نمائندگی کرتی ہیں۔

یہ خیالات بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے لیے ناقابل قبول ہوسکتے ہیں لیکن یہ ایسے نقطہ ہائے نظر ہیں جن کو بیان کرنے کی بھارتی آئین میں اجازت دی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کتابوں پر شکنجہ کسنا فکری زندگی کے دل کو دبانے کے مترادف ہے جس کا مدعا علم حاصل کرنا اور مخالف ذرائع سمیت سب کے خیالات کو اکٹھا کرکے رائے قائم کرنا ہے۔بیان میں کہاگیا کہ سرکاری نوٹیفکیشن میں پابندی کی وجوہات بیان نہیں کی گئیں۔ نوٹیفکیشن میں محض ایک دعویٰ کیاگیاہے جس کا کوئی حوالہ نہیں دیاگیا کہ کس طرح پچیس کتابوں میں سے کسی نے جموں و کشمیر میں نوجوانوں کی بنیاد پرستی میں کردار ادا کیا ۔پی یو سی ایل نے ان 25کتابوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔