پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی آفات سے اربوں ڈالر نقصان کا انکشاف

صرف 2022میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آفات میں 30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا، تیسری پی سی سی رپورٹ

منگل 12 اگست 2025 21:50

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی آفات سے اربوں ڈالر نقصان کا ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء)موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والی آفات سے پاکستان کو اربوں ڈالر نقصان کا انکشاف ہوا ہے اور صرف 2022 میں 30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا جس کی بحالی کے لیے 16.3ارب ڈالر سے زائد کی رقم درکار تھی۔اوور سیز پاکستانیز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز(او آئی سی سی آئی)کی جانب سے جاری تیسری پی سی سی رپورٹ میں پاکستان کو ہونے نقصانات کا انکشاف کرتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لییفوری موسمیاتی فنانسنگ پرزور دیا گیا ہے۔

او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل ایم عبدالعلیم نے کہا کہ یورپی یونین کے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم جیسے عالمی تجارتی قوانین کی وجہ سے فوسل فیول پر انحصار اور کاربن انٹینسیو پریکٹسز پاکستان کی برآمدات کومشکلات میں ڈال رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں کمی اور گرین فنانس اب آپشن نہیں ہیں بلکہ معیشت کی پائیداری اور عالمی مسابقت کے لیے ناگزیر ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاس گیسوں کے اخراج میں 0.9 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالنے کے باوجود2025کے گلوبل کلائمٹ رسک انڈیکس میں پہلے نمبر پر ہے، اس کے باوجود موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث غیر متناسب نقصانات کا سامنا کر رہا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف 2022میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آفات میں 30ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا جس کی بحالی کے لیے 16.3ارب ڈالر سے زائد کی رقم درکار تھی، صرف فضائی آلودگی سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد قبل از وقت اموات کا سبب ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے زراعت کی پیداواری صلاحیت میں 10سے 20فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس سے، تنگی معاش اور معیشت دونوں دبا کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق موسمیاتی خطرات کا مثر مقابلے کے لیے پاکستان کو سالانہ 40 سے 50ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔اس موقع پر سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کوآرڈینیشن عائشہ حمیرا چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو درپیش موسمیاتی خطرات عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہیں لیکن مثرردعمل کے لیے ہمیں بروقت اور خاطر خواہ ماحولیاتی فنڈنگ مقامی سلوشنز کی طرف منتقل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری نیشنل کلائمٹ حکمت عملی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہے اور او آئی سی سی آئی کے ممبران نے اس میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری طورپر کاربن کے اخراج میں کمی نہ کی گئی تو پاکستان کی برآمدات کونئے عالمی تجارتی قوانین خاص طور پر یورپی یونین کے کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم کے تحت مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

پی سی سی رپورٹ میں قابلِ عمل اقدامات کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے جن میں تخلیقی زراعت، صنعتی ڈی کاربونائزیشن، پلاسٹک سرکولیریٹی اور کاربن مارکیٹ کی ترقی شامل ہے۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ کلائمٹ فنانس کو پالیسی سپورٹ اور استعداد کارمیں اضافے کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے تاکہ پاکستان کے کلائمٹ فنانس خلا کو پورا کیا جاسکے۔