کاربن کریڈٹس کے نظام کی طرز پر پلاسٹک کریڈٹس مارکیٹ قائم کرنا ہوگی

ترقی پذیر ممالک اپنی ری سائیکلنگ اور سرکلراکانومی کو مستحکم کرسکیں گے، فطرت ناانصافی کو معاف نہیں کرتی بلکہ اس کا سخت جواب دیتی ہے۔ وفاقی وزیرموسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 13 اگست 2025 20:52

کاربن کریڈٹس کے نظام کی طرز پر پلاسٹک کریڈٹس مارکیٹ قائم کرنا ہوگی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست 2025ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ کاربن کریڈٹس کے نظام کی طرز پر پلاسٹک کریڈٹس مارکیٹ قائم کرنا ہوگی، ترقی پذیر ممالک اپنی ری سائیکلنگ اور سرکلراکانومی کو مستحکم کرسکیں گے۔ میڈیا کے مطابق جنیوا میں وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے اقوام متحدہ کے تحت منعقدہ پلاسٹک معاہدے کے غیررسمی وزارتی مکالمے میں عالمی ماحولیاتی چیلنجز اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم پر گہرے خدشات کا اظہار کیا۔

نہوں نے کہا کہ کائنات میں کئی سیارے اور کہکشائیں زندگی سے خالی ہیں اور اگر زمین بھی بےجان ہو جائے تو کائنات کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی، اس لیے زمین کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ فطرت ناانصافی کو معاف نہیں کرتی بلکہ اس کا سخت جواب دیتی ہے۔ وزیر موسمیاتی تبدیلی نے دنیا بھر میں پلاسٹک کے استعمال میں غیر مساوی تقسیم پر توجہ دلاتے ہوئے بتایا کہ یورپ میں فی کس پلاسٹک کا استعمال تقریباً 140 کلوگرام، امریکہ میں 139 اور جاپان میں 129 کلوگرام ہے، جب کہ جنوبی ایشیا کے ممالک میں یہ صرف 6 سے 7 کلوگرام کے درمیان ہے اور افریقہ میں یہ مقدار اور بھی کم ہے۔

اس مسئلے کے حل کے لیے وفاقی وزیر نے کاربن کریڈٹس کے نظام کی طرز پر پلاسٹک کریڈٹس مارکیٹ قائم کرنے کی تجویز دی، تاکہ ترقی پذیر ممالک اپنی ری سائیکلنگ اور سرکلر اکانومی کو مستحکم کر سکیں۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اگر کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط نہ کیا گیا تو یکطرفہ اقدامات سے دنیا میں ناانصافی اور عدم توازن بڑھ جائے گا۔

مزید برآں پاکستان میں کان کنی کی سرگرمیوں نے ماحولیاتی نظام کو تنزلی، زرعی پیداوار میں کمی اور ماحولیاتی خطرات میں اضافہ کیا ہے، طویل مدتی ماحولیاتی اور اقتصادی لچک کو یقینی بنانے کے لیے کان کنی کے بعد زمین کے استعمال میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کی ضرورت ہے۔ یہ بات مائننگ انجینئر اور وائی ایس ایف منرل انٹرپرائزز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد یوسف نے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ کان کنی کے بعد زمین کے استعمال میں مصنوعی ذہانت کو مربوط کرنے کے لیے ایک قومی فریم ورک ضروری ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ مصنوعی ذہانت کو ماحولیاتی بحالی، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، صلاحیت سازی اور تربیت، قانونی فریم ورک مراعات، اور مصنوعی ذہانت تحقیق اور پیش گوئی کرنے والے ماڈلنگ کو سپورٹ کرنے کے لیے کھلی کھلی رسائی ماحولیاتی ڈیٹا بیس کی ترقی میں ضم کرے بحالی کے روایتی طریقے سست، مہنگے اور اصل وقت کی درستگی کی کمی ہے کان کنی کے بعد کے ماحولیاتی نظام کی بحالی کو بڑھانے کے لیے زمین کی بحالی میں مصنوعی ذہانت کا انضمام ضروری ہے۔