پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف

غیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں، خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی

muhammad ali محمد علی بدھ 13 اگست 2025 22:48

پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف، غیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں، خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق حال ہی میں پنجاب میں 1 ہزار ارب روپے سے زائد کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کے اسکینڈل کے بعد ایک اور مبینہ مالیاتی اسکینڈل منظر پر آ گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب کے محکمہ صحت میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے حوالے سے سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 2 ارب 11 کروڑ روپے کی ادویات اور سرجیکل آئٹمز کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

دنیا اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کیلئے مینول خریداری اور بغیر سٹاک انٹری کے ادویات خریدی گئیں۔ اس حوالے سے بیشتر اہم ریکارڈ دستیاب ہی نہیں ہے۔ ادویات کی ضرورت سے متعلق جائزہ لیے بغیر ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں۔ مبینہ گھپلوں کی نشاندہی سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کیلئے ادویات اور میڈیکل آلات کی خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی۔

جن ادویات اور میڈیکل آلات کی خریداری میں گھپلوں کی نشاندہی کی گئی ہے، یہ خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی اور پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ پی کے ایل آئی نے پالیسی سے ہٹ کر 74کروڑ 62 لاکھ روپے کی خریداری کی ، ضرورت سے زائد ادویات خریدیں جو ایکسپائر ہوگئیں۔ اس کے علاوہ ہسپتال نے 30کروڑ 84لاکھ روپے کی میڈیسن اور سرجیکل ڈسپوزیبل بلک سٹاک خریدا ۔

نشتر ہسپتال ملتان نے بجٹ سے 15 فیصد زائد میڈیسن خریدی جس کی مالیت 24 کروڑ 26 لاکھ روپے ہے ، نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے 22 کروڑ 65 لاکھ سے زائد خریداری کی ۔ سروسزہسپتال لاہور میں 15فیصد سے زائد میڈیسن خریدی گئی اور19 کروڑ 53 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی۔ میو ہسپتال لاہور میں 16 کروڑ 96 لاکھ، میاں منشی ہسپتال میں 4 کروڑ 89 لاکھ روپے کی بے ضابطگی پائی گئی جبکہ سٹاک انٹری اور اہم ریکارڈ غائب ہیں ۔

ساہیوال میڈیکل کالج نے 2 کروڑ 7 لاکھ روپے کی زائد خریداری کی ۔ سمز لاہور نے آئوٹ ڈور مریضوں کے لئے 1کروڑ 89 لاکھ روپے ،جنرل ہسپتال نے ڈسچارج شدہ مریضوں کے لئے 95لاکھ روپے کی ادویات خریدیں ۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کرنے میں بری طرح ناکام رہا، سیکرٹری اور متعلقہ افسر آڈٹ کے دوران کئی معاملات میں جواب دینے میں ناکام رہے ۔ کمزور مالیاتی کنٹرول بے ضابطگیوں کی بڑی وجہ بنی۔ آن لائن سسٹم کے بجائے مینول خریداری سے کرپشن کا راستہ کھولا گیا، من پسند سپلائرز کو نوازا گیا۔