غزہ: کم از کم 100 بچے بھوک سے ہلاک ہوچکے ہیں، فلپ لازارینی

یو این جمعرات 14 اگست 2025 20:15

غزہ: کم از کم 100 بچے بھوک سے ہلاک ہوچکے ہیں، فلپ لازارینی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اگست 2025ء) غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے نتیجے میں کم از کم 100 بچوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ امدادی اداروں نے واضح کیا ہےکہ بہت سے بیمار اور زخمی لوگوں کی جان بچانے کے لیے انہیں طبی بنیاد پر علاقے سے باہر بھیجنے کی فوری ضرورت ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ بھوک سے ہونے والی یہ اموات غزہ میں بچوں اور ان کے بچپن پر مسلط کردہ جنگ کا تازہ ترین نتیجہ ہیں۔

Tweet URL

علاقے میں چار ہزار سے زیادہ بچے اور بچیاں اسرائیل کی بمباری اور دیگر حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 17 ہزار بے آسرا اور والدین یا سرپرستوں سے بچھڑ جانے والوں سمیت 10 لاکھ بچوں سے تعلیم چھن گئی ہے۔

(جاری ہے)

کمشنر جنرل کا کہنا ہے کہ جب بچے ہلاک ہو رہے ہوں یا ان کا بچپن ظالمانہ طور سے چھینا جا رہا ہو تو کسی کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

طبی بنیاد پر انخلا کی ضرورت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ہزاروں بیمار بچوں کو ہنگامی بنیاد پر علاقے سے انخلا کی ضرورت ہے۔ ادارے کی ترجمان اولگا چیریکوو نے غزہ کے اپنے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان کی ملاقات غذائی قلت کا شکار ہونے کے باعث ہسپتال آنے والی ایک ایسی بچی سے ہوئی جسے وہ ایک سال پہلے جنوبی غزہ کے آئی ایم سی فیلڈ ہسپتال میں دیکھ چکی تھیں جہاں اسے غذائی قلت کا علاج کرانے کے لیے لایا گیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ جاناہ نامی اس سات سالہ بچی کی لمبی پلکیں ان کے حافظے میں موجود تھیں۔ اب یہ لڑکی ایک مرتبہ پھر شدید غذائی قلت کے باعث بری طرح بیمار ہو چکی ہے اور اسے غزہ شہر کے پیشنٹ فریندلی ہسپتال لایا گیا ہے۔

جاناہ اب دوبارہ ہسپتال میں پڑی ہے کیونکہ غزہ میں غذائی قلت شدت اختیار کر چکی ہے۔ اس کی جسمانی حالت کا تاحال درست اندازہ نہیں لگایا جا سکا کیونکہ اس وقت غزہ کے بیشتر ہسپتال ضروری طبی سازوسامان سے محروم ہیں۔

جاناہ کا نام بھی ایسے لوگوں کی فہرست میں شامل ہے جنہیں علاج کے لیے غزہ سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے۔

طبی مقاصد کے لیے بیرون ملک تازہ ترین منتقلی گزشتہ ہفتے ہوئی تھی جب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مدد سے 15 بچوں کو اردن بھیجا گیا جنہیں بہتر علاج کی فوری ضرورت تھی۔ اس فہرست میں مزید 14,800 سے زیادہ لوگ شامل ہیں جنہیں بیرون ملک ضروری علاج معالجہ درکار ہے۔

بڑھتی بھوک، بگڑتے امراض

اولگا چیریکوو نے کہا ہے کہ بچوں سمیت پہلے سے بیمار لوگوں کی حالت غذائی قلت کے باعث مزید بگڑ رہی ہے۔ اگر انہیں مناسب غذائیت میسر آتی تو ان کی یہ حالت نہ ہوتی۔ بھوک کا بحران پیدا ہونے سے پہلے بھی بڑی تعداد میں لوگ بیمار اور زخمی تھے لیکن موجودہ صورتحال میں ان کی صحت و زندگی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ کے موجودہ حالات بڑے پیمانے پر خوراک، ادویات، غذائیت اور پناہ کے سامان سمیت دیگر امداد علاقے میں لانے کا تقاضا کرتے ہیں۔