طبی معائنے کی فیسوں پر گٹھ جوڑ ،مسابقی کمیشن کا گلف کنٹریز میڈیکل سینٹرز کے خلاف حکم برقرار

جمعہ 15 اگست 2025 18:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) کمپٹیشن اپیلیٹ ٹربیونل نے مسابقتی کمیشن آف پاکستان کا حکم برقرار رکھتے ہوئے گلف کنٹریز میڈیکل سینٹرز اور لیبارٹریوں اور ان کی پانچ ایسوسی ایشنز کو گلف ممالک جانے والے پاکستانی کارکنوں کے لیے روانگی سے قبل کئے جانے والے لازمی طبی معائنے کی فیسوں کو گٹھ جوڑ کے ذریعے طے کرنے، صارفین کی علاقائی تقسیم اور دیگر غیر مسابقتی اقدامات کا مرتکب پایا گیا تھا، جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔

ٹربیونل نے کمیشن کے اس موقف کی توثیق کی کہ یہ میڈیکل سینٹرز کمپٹیشن قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تاہم ٹربیونل نے جرمانوں ان بیس میڈیکل سینٹرز میں ہر ایک پر عائد جرمانے کو 2 کروڑ روپے سے کم کر کے 20 لاکھ روپے کر دیا ہے جبکہ ہر ایک گلف اپرووڈ میڈیکل سینٹرز ایڈمنسٹریٹو آفس (جی اے ایم سی اے) پر عائد 1 کروڑ روپے کے جرمانے کو کم کر کے 10 لاکھ روپے کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ کیس کم آمدنی والے پاکستانی مزدوروں کی مارکیٹ سے متعلق ہے ۔ بیشتر پاکستانی مزدور سعودی عرب، قطر، عمان، بحرین اور کویت میں کام کرنے کے مواقع حاصل کرتے ہیں ۔ ان مزدوروں کے لیے روانگی سے قبل گلف کنٹرز کونسل کے منظور شدہ مراکز میں طبی معائنہ لازمی ہے۔مسابقتی کمیشن کی انکوائری میں ثابت ہوا کہ اسلام آباد/راولپنڈی، لاہور، پشاور، کراچی اور ملتان کے پانچوں ریجن میں گلف ممالف سفر کرنے کے لئے میڈیکل ٹیسٹ کروانے والے صارفین کو تقسیم لیباٹریوں میں تقسیم کیا گیاہے ۔

اس سے قیمت اور سروس کے معیار پر مقابلہ ختم ہو گیا ہے۔ صارفین ایک مخصوص میڈیکل سینٹر کے پابند ہیں ، یکساں فیس ادا کرتے تھے اور بعض اوقات غیر ضروری دوبارہ ٹیسٹ کے ذریعے اضافی رقم ادا کرتے۔کمیشن نے یہ انکوائری پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کی شکایت پر شروع کی۔ تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ گلف کونسل کی جانب سے فیسوں کا تعین، علاقائی تقسیم اور صارفین کی مساوی تقسیم، مسابقتی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔

چیئرمین مسابقتی کمیشن ڈاکٹر کبیر سدھو نے بزنس ایسوسی ایشنز کو خبردار کیا کہ وہ گٹھ جوڑ، قیمتوں کے تعین یا کاروباری کوٹہ کی تقسیم جیسی سرگرمیوں میں سہولت فراہم نہ کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے پلیٹ فارمز کا استعمال سیکٹر کی ترقی، مقابلے کے فروغ اور صارفین کے فائدے کے لیے ہونا چاہیے۔ کسی بھی غیر مسابقتی عمل کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔