پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچ گیا

یہ شاندار کامیابی پاکستان کی خلا پر مبنی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت اور انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے

ہفتہ 16 اگست 2025 17:42

پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچ گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء)پاکستان کا نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کامیابی سے مدار میں پہنچ گیا ہے اور بہترین کارکردگی کے ساتھ فعال ہے۔پاکستان اسپیس اینڈ اپر اٹماسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو)نے ملک کے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کی کامیاب تعیناتی اور عملی تیاری کی تصدیقی کردی ہے۔31 جولائی 2025 کو یہ سیٹلائٹ چین کے ژیچانگ سیٹلائٹ لائونچ سینٹر (XSLC) سے بھیجا گیا تھا۔

کامیاب لائونچ کے بعد، سیٹلائٹ نے گرائونڈ اسٹیشنز کے ساتھ مستحکم رابطہ قائم کر لیا ہے اور ہائی ریزولوشن تصاویر حاصل کر کے زمین پر بھیجنا شروع کر دیں ہیں۔ جس سے مختلف قومی شعبوں کے لیے ڈیٹا کی دستیابی ممکن ہو سکے گی۔یہ سیٹلائٹ اعلی معیار کی تصویری صلاحیت کا حامل ہے جو شہری منصوبہ بندی، انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی منصوبہ بندی میں انقلاب لائے گی جبکہ شہری پھیلا اور ترقی کے رجحانات کی نگرانی میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

(جاری ہے)

یہ قدرتی آفات سے بچائو کے نظام کو مستحکم کرے گا اور سیلاب، زمین کے کھسکنے، زلزلوں اور دیگر خطرات کے لیے بروقت ڈیٹا فراہم کر کے فوری ردعمل ممکن بنائے گی۔سیٹلائٹ ماحولیاتی تحفظ میں بھی کردار ادا کرے گی جیسے گلیشیئر کا پگھلنا جنگلات کی کٹائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے اشارات کی نگرانی۔ سیٹلائٹ زراعت کی پیداوار کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرے گی۔

اس کے علاوہ، یہ قومی ترقیاتی منصوبوں جیسے چین-پاکستان اکنامک کورڈور (CPEC) میں بھی اہم کردار ادا کرے گی، ٹرانسپورٹ نیٹ ورکس کی نقشہ سازی، جغرافیائی خطرات کی شناخت اور وسائل کے مثر استعمال کو ممکن بنائے گی۔ترجمان سپارکو کے مطابق یہ صلاحیتیں نہ صرف مختلف شعبوں میں فیصلہ سازی کو بہتر بنائیں گی بلکہ پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور پاکستان کی تکنیکی خود مختاری کو بھی مضبوط کریں گی۔

یہ شاندار کامیابی پاکستان کی خلا پر مبنی ٹیکنالوجیز میں پیش رفت اور سپارکو کے قومی انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے عزم کو اجاگر کرتی ہے۔مزید برآں یہ نہ صرف خلائی سائنس میں خود انحصاری کے حصول میں معاون ہے بلکہ اہم شعبوں میں ترقی، پائیداری اور باخبر فیصلہ سازی کے نئے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔