Live Updates

مہاجرین جموں وکشمیر 1989ء کی ورکنگ کمیٹی کا9نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ

مہاجرین کشمیر اپنے ہی ملک اور ریاست میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، اربابِ اختیار وعدوں کے مطابق فوری اقدامات اٹھائیں

اتوار 17 اگست 2025 13:35

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء)مہاجرین جموں وکشمیر 1989ء کی ورکنگ کمیٹی کا اہم اجلاس،9نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ،مہاجرین کشمیر اپنے ہی ملک اور ریاست میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں، اربابِ اختیار وعدوں کے مطابق فوری اقدامات اٹھائیں، اجلاس میں مطالبہ ،مہاجرین جموں کشمیر 1989 کی مانکپیاں مہاجر بستی میں ایک اہم اجلاس ممبر ورکنگ کمیٹی و چیئرمین یونین کونسل اقبال یاسین اعوان کی رہائشگاہ پر منعقد ہوا۔

اجلاس میں مانکپیاں نمبر دو اے، بی اور سی کی قیادت سمیت اہم ذمہ داران نے شرکت کی۔اجلاس میں مہاجرین کشمیر کو درپیش سنگین مسائل پر حکومت آزاد کشمیر کی مسلسل خاموشی اور بے حسی پر شدید افسوس کا اظہار کیا گیا۔

(جاری ہے)

شرکاء نے کہا کہ مہاجرین اپنے ہی ملک اور ریاست میں بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں جبکہ حکومت وعدوں اور دعوؤں کے باوجود عملی اقدامات اٹھانے میں ناکام ہے۔

اجلاس میں حکومت آزاد کشمیر سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ وہ مہاجرین کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق فوری اور عملی اقدامات کرے، جن میں:چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق مطالبات:1. معاشی ریلیف: ماہانہ گزارہ الاؤنس میں فی کس کم از کم 1500 روپے اضافہ کیا جائے تاکہ مہنگائی کے بوجھ کو کم کیا جا سکے۔2. آبادکاری: مہاجرین 1989 کی آبادکاری کے لیے قانون سازی کی جائے اور تمام خاندانوں کے لیے یکساں پالیسی کے تحت آبادکاری منصوبہ منظور کیا جائے۔

3. مالی پیکج: مہاجرین جموں کشمیر 1989 کیلئے ایک جامع مالی پیکج منظور کیا جائے جس میں:(الف) زمین کی خریداری کے لیے امداد (ب) گھر بنانے کے لیے معقول رقم کی فراہمی (ج) روزگار شروع کرنے کے لیے مالی معاونت4. ملازمت کا کوٹہ: آزاد کشمیر میں سرکاری ملازمتوں میں سکیل ایک سے اوپر تک تمام محکموں میں مختص شد چھ فیصد کوٹہ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

5. شہری حقوق: مہاجرین کشمیر 1989 کو فوری طور پر ڈومیسائل اور دیگر مکمل شہری حقوق جاری کیے جائیں۔6. سیاسی نمائندگی: آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی میں مہاجرین کشمیر 1989 کے لیے / وادی کے مہاجرین کے لیے ایک نشست / جموں کے مہاجرین کے لیے ایک نشست الگ الگ مختص کی جائیں۔7. خاندانی شناخت: شادی شدہ جوڑوں کو الگ خاندان شمار کرتے ہوئے الگ سے ''ب مہاجر کارڈ'' جاری کیا جائے۔

8. پرانی مہاجر بستیوں کا حقِ ملکیت: ساڑھے تین دہائیوں سے قائم مہاجر بستیوں میں اوسطاً دو تین مرلے جگہ پر آباد خاندانوں کو حتمی مالکانہ حقوق دیے جائیں۔9. قومی و تحریکی کردار: بیس کیمپ حکومت مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے حوالے سے اپنی ترجیحات کو واضح کرے اور تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے عملی حکمت عملی مرتب کرے۔

یہ مطالبات نہ صرف مہاجرین جموں کشمیر 1989 کی بقا اور فلاح کے ضامن ہیں بلکہ تحریک آزادی کشمیر کی تقویت کے لیے بھی ناگزیر ہیں۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومتِ آزاد کشمیر اور ریاستی ادارے ان مطالبات کو ترجیحی بنیادوں پر منظور کرکے عمل درآمد کو یقینی بنائیں گیاجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حقوق کی بازیابی کے لیے مہاجرین کشمیر 1989 کی پُرامن احتجاجی تحریک کو مزید منظم کیا جائے گا، جس کے تسلسل میں 22 اگست بروز جمعہ دوپہر 2 بجے مہاجر بستی مانکپیاں کے اسکول گراؤنڈ میں ایک بڑا عوامی پروگرام منعقد کیا جائے گا، جس میں سینکڑوں مہاجرین شریک ہو کر حکومت کو سستی، لاپرواہی اور غفلت سے جھنجھوڑیں گے۔

اجلاس میں امیر مہاجرین کشمیر 1989 عزیر احمد غزالی، چوہدری محمد مشتاق، اقبال یاسین اعوان، قاری بلال احمد فاروقی، قاری جلال الدین، محمد یونس میر، فیاض احمد جگوال، عثمان علی ہاشم، محمد اسلم انقلابی، شاہ زمان درانی، عبدالغفور راتھر، پرویز احمد درانی، چوہدری تنظیر اقبال، غلام قادر درانی، محمد الطاف تانترے، گلزار احمد تانترے، مشتاق چوکیدار، جہانگیر احمد شیخ، اسحاق احمد شیخ، انور شیخ، محمد اسحاق شاہین، عبد الشکور چوہدری، شاہ زلی اعوان، منظور احمد اعوان، سید مدد حسین شاہ، چوہدری محمد جاوید، پیر خان اعوان، خانی زمان دورانی، محمد عبداللہ درانی، مشتاق احمد، کبیر احمد مغل، عنایت اللہ قریشی، لیاقت علی قریشی، غلام محی الدین، ارشاد پسوال، شمس دین درانی، محمد زبیر اور دیگر قائدین و ذمہ داران نے بھرپور شرکت کی۔

مزید برآں، اجلاس میں 22 اگست کے پروگرام کے لیے منتظم کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات