خیبرپختونخوا حکومت متاثرین سیلاب کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے،بیرسٹرسیف

یہ ایک قومی سانحہ ہے ،،سیاسی مخالفین نے بھی اس سانحے کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا، جوکہ قابل تحسین ہے،مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا

اتوار 17 اگست 2025 21:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اگست2025ء)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیربرائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سیلاب متاثرین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے صوبائی ریلیف و بحالی محکمے کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ متاثرین کو فوری اور مؤثر امداد فراہم کی جا سکے۔

اتوار کے روز سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر بختیار، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خان خٹک اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ریسکیو اہلکار ہمارے اصل ہیروز ہیں جنہیں خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر امدادی سامان لے جاتے ہوئے خراب موسم کے باعث تباہ ہوا جس میں عملہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔

یہ بہادر افراد اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کی مدد اور معاوضے کی فراہمی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاک فوج نہ صرف ریسکیو آپریشن میں شریک ہے بلکہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی میں بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ پاک فوج کے پانچ ہیلی کاپٹر صوبائی حکومت کو فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ریسکیو سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ ایک قومی سانحہ ہے،انہوں نے وفاقی و دیگر صوبائی حکومتوں کے تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ سب مل کر آگے آئیں اور متاثرین کی مدد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مخالفین نے بھی اس سانحے کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا، جوکہ قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر انہوں نے این جی اوز کے کردار کو بھی سراہا۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ نے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی سرگرمیوں کی تازہ تفصیلات میڈیا کو فراہم کیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک نے بتایا کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ ہے اور ریسکیو، ریلیف اور سرچ آپریشنز وسیع پیمانے پر جاری ہیں۔ اس مقصد کے لیے تمام دستیاب افرادی قوت، مشینری اور مالی وسائل متاثرہ علاقوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے پانچ ہیلی کاپٹرز اور صوبائی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقوں میں فضائی جائزہ اور امدادی سامان کی ترسیل اور ضروری ایمرجنسی ریسکیو کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام متاثرہ علاقوں سے زمینی رسائی بحال کر دی گئی ہے۔بونیر میں سرچ آپریشن جاری ہے جہاں 100 سے 150 افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔

شانگلہ کے بلند پہاڑی علاقوں میں نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے فضائی سروے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو موسمی صورتحال بہتر ہونے پر شروع کیا جائے گا۔ فوری ریلیف کے لیے ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان بونیر، سوات، باجوڑ اور شانگلہ پہنچا دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم اے کو 1.5 ارب روپے جاری کیے گئے ہیں جبکہ50کروڑ روپے ضلع بونیر کو فراہم کیے گئے ہیں۔

متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں تاکہ ادویات اور ضروری سہولیات فراہم کی جا سکیں اور آلودہ پانی کے باعث ممکنہ وبائی امراض مثلاً ملیریا اور ڈینگی کو روکا جا سکے۔ ڈی جی نے بتایا کہ تمام زخمی افراد کو طبی امداد کے بعد ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب تک سیلاب سے صوبے بھر میں 313 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہوئے ہیں جس میں سے 208 بونیر، 36 شانگلہ، 24 مانسہرہ، 16 سوات، 21 باجوڑ، 5 دیر لوئر اور 3 بٹگرام میں جاں بحق ہوئے ہیں۔

جاں بحق ہونے والوں میں 29 خواتین اور 21 بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 159 مکانات، 57 اسکول اور 22 دیگر عمارتیں متاثر ہوئیں جبکہ 157 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔اس موقع پر ڈی جی ریسکیو 1122 طیب عبداللہ نے بتایا کہ ریسکیو آپریشنز میں 6 ہزار اہلکار، 1026 ایمبولینسز، 246 غوطہ خوراور 80 رکنی ایلیٹ ریسکیو اسکواڈ حصہ لے رہا ہے۔

مزید برآں، 60 واٹر ریسکیو پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں اور 176 ریسکیو اسٹیشنز خدمات فراہم کر رہے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں کو 10 ہزار 668 ریسکیو آئٹمزفراہم کی گئی ہیں۔ریسکیو آپریشن کے دوران پانچ ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دور دراز علاقوں میں بجلی اور موبائل فون سروسز کی جلد بحالی مؤثر ریسکیو اوررابطوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔