ٹرمپ نے کریمیا کی واپسی اوریوکرین کے نیٹو میں شمولیت کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا

وائٹ ہاﺅس میں بڑا دن ہے کبھی ایک ساتھ اتنے یورپی لیڈر نہیں آئے ان کی میزبانی میرے لیے اعزاز ہے. امریکی صدر کا بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 اگست 2025 13:56

ٹرمپ نے کریمیا کی واپسی اوریوکرین کے نیٹو میں شمولیت کے امکان کو یکسر ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 اگست ۔2025 ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے کریمیا واپس حاصل کرنے اور نیٹو میں شمولیت کے امکان کو یکسر مسترد کر دیا ہے”ٹروتھ سوشل‘ ‘پر جاری ایک پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ نہ یوکرین نیٹو میں شامل ہو گا اور نہ ہی وہ روس کے قبضے سے کریمیا کو واپس حاصل کر سکے گا.

(جاری ہے)

ٹرمپ کا یہ بیان زیلنسکی اور دیگر یورپی راہنماﺅں سے ملاقات سے محض چند گھنٹے پہلے سامنے آیا ہے ٹرمپ کی یورپی راہنماﺅں سے ملاقات پچھلے ہفتے ریاست الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے مذکرات کے بعد ہورہی ہے ٹرمپ آج کی ملاقات کو لے کر کافی پرجوش دکھائی دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ آج وائٹ ہاﺅس میں بڑا دن ہے کبھی ایک ساتھ اتنے یورپی لیڈر نہیں آئے ان کی میزبانی میرے لیے اعزاز ہے.

زیلنسکی اور یورپی سربراہان مملکت کو امید ہے کہ روس کے ساتھ امن معاہدے کی صورت میں صدر ٹرمپ یوکرین کے لیے سکیورٹی ضمانتیں دینے کا وعدہ کریں گے اس سے قبل ایک امریکی ایلچی کہہ چکے ہیں صدرپوٹن نے یوکرین کے لیے نیٹو کی طرز پر ایک سکیورٹی معاہدے پر راضی ہوگئے ہیں تاہم معاہدے کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آسکیں. دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں تجزیہ نگاروں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یوکرین کو کچھ حاصل کرنے کے لیے کچھ دینا ہوگا بدلتے حالات سے لگتا ہے کہ یورپی اتحادی ماسکو کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں یورپی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یوکرین امریکہ سے آرٹیکل 5 جیسی حفاظتی ضمانتیں حاصل کر پائے جن کے بارے میں اب بات کی جا رہی ہے جو مستقبل میں کسی بھی قسم کی روسی جارحیت کو روکنے کے لیے کافی ہو اور اس کے نتیجے میں ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر اپنی آزادی کی حفاظت کر پائے تو یہ بھی اس کے لیے فتح ہوگی.

واضح رہے کہ روس جنگ بندی کے لیے یوکرین کے روسی زبان بولنے والے متعدد علاقوں کے مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی صورت میں جنگ بندی کا عندیہ دے چکا ہے ابھی تک امریکا اور روس کی جانب سے الاسکا میں طویل بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے صدور کے درمیان طے پانے والے امور پر کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی.