پاکستان نے ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا‘ تعمیری و بامعنی کردار ادا کرتے رہیں گے، دفتر خارجہ

امید ہے یہ کوششیں دیرپا جنگ بندی اور مستقل امن کی راہ ہموار کریں گی، اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے؛ بیان

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 4 اکتوبر 2025 13:17

پاکستان نے ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا‘ تعمیری و بامعنی کردار ادا کرتے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء ) حماس کی طرف سے جاری بیان کے بعد فلسطین کے حوالے سے ہونے والی تازہ ترین پیشرفت پر دفتر خارجہ کا ردعمل آگیا۔ اس سلسلے میں ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ موقع غزہ میں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اہم ہے، غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی بلا تعطل ترسیل یقینی بنانا ضروری ہے، امید ہے یہ کوششیں دیرپا جنگ بندی اورمستقل امن کی راہ ہموار کریں گی، اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے صدر ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا، پاکستان تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا، پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کرتا ہے اور ایک خود مختارفلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے، فلسطینی ریاست کی بنیاد 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر ہونی چاہیے، القدس الشریف فلسطینی جس کا دارالحکومت ہو۔

(جاری ہے)

اسی طرح وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں امن کے قیام کیلئے حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے، انہوں نے کہا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، فلسطینی عوام پر ہونے والے اس نسل کشی کے آغاز کے بعد سے اب تک کی صورتحال اس وقت جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں، جس کے لیے صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور امن کے قیام کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے، جسے ہمیں کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطینی مسئلے کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 سالہ اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

خیال رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے ٹرمپ پلان بڑی حد تک قابلِ قبول قرار دیئے جانے کے بعد امریکی صدر نے اسرائیل کو فوری بمباری روکنے کی ہدایت کردی کیوں کہ حماس نے 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا اور کہا کہ وہ تمام یرغمالیوں زندہ یا مردہ کو واپس کرنے پر آمادہ ہے، حماس غیرمسلح ہونے اور دیگر حل طلب معاملات پر ثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونے کو تیار ہے، غزہ کا انتظام آزاد ٹیکنوکریٹس کی فلسطینی باڈی کے حوالے کیا جائے گا۔