فلسطین کے لئے آسٹریلوی مندوبین کے ویزے منسوخ کرنے کا اسرائیلی فیصلہ غیر منصفانہ ہے، آسٹریلیا

منگل 19 اگست 2025 10:40

کینبرا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2025ء) آسٹریلیا نے کہا ہے کہ فلسطین کے لئے آسٹریلوی مندوبین کے ویزے منسوخ کرنے کا اسرائیلی فیصلہ غیر منصفانہ ہے۔ شنہوا کے مطابق یہ بات آسٹریلیا کے خارجہ امور کی وزیر پینی وونگ نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر کی جانب سے جاری بیان کے ردعمل میں کہی۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سارنے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے فلسطین کے لئے آسٹریلوی مندوبین کے ویزے منسوخ کر دیئے ہیں اور کینبرا میں اسرائیلی سفارت خانے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسرائیل میں داخلے کے لئے آسٹریلیا کے کسی بھی سرکاری عہدیدار کے ویزا کی درخواست کا بغور جائزہ لیں۔

اسرائیلی وزیر نے کہا کہ ویزوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب اگست کے شروع میں آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیزنے اعلان کیا تھا کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔

(جاری ہے)

اس بیان کے جواب میں آسٹریلوی وزیر خارجہ نے کہا کہ آسٹریلیا کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد آسٹریلوی نمائندوں کے ویزوں کو منسوخ کرنے کا اسرائیلی فیصلہ غیر منصفانہ ردعمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب بات چیت اور سفارت کاری کی پہلے سے زیادہ ضرورت ہے، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت اسرائیل کو تنہا کر رہی ہے اور امن اور دو ریاستی حل کے لئے بین الاقوامی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ آسٹریلوی وزیر داخلہ ٹونی برک نے گزشتہ روز کہا کہ آسٹریلوی حکومت تفریق پیدا کرنے والوں کے لئےملک میں داخلے بارے سخت موقف اپناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ نفرت اور تفریق کا پیغام پھیلانے کے لیے آسٹریلیا آ رہے ہیں تو ہم آپ کو یہاں نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے تحت اسرائیلی سیاست دان سمچا روتھمین کے آسٹریلیا میں داخلے پر 3 سال تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ■