چھٹیاں کس قانون کے تحت بڑھائی گئیں؟ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ محکمہ تعلیم پنجاب پر برہم

عدالت نے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کے فیصلے کیخلاف طالب علم دانیال کی پٹیشن سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سیکرٹری ایجو کیشن سمیت متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کر دیئے

Sajid Ali ساجد علی منگل 19 اگست 2025 13:25

چھٹیاں کس قانون کے تحت بڑھائی گئیں؟ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ محکمہ ..
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 اگست 2025ء ) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے سکولوں میں چھٹیاں بڑھانے پر محکمہ تعلیم پنجاب پر برہمی کا اظہار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی پہنچ نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کے حکومتی فیصلے کے خلاف طالب علم دانیال کی پٹیشن سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سیکرٹری ایجو کیشن سمیت متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کر دیئے۔

بتایا گیا ہے کہ دوران سماعت عدالت نے تعطیلات میں توسیع کے حکومتی فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس جواد الحسن نے استفسار کیا کہ ’چھٹیوں میں توسیع کس قانون کے تحت کی گئی ہے؟ حالاں کہ جنگ کے دنوں میں بھی عدالتیں کھلی رہیں، وکیل اور حجز کام کرتے رہے، کبھی فوگ کے نام پر سکول بند اور کبھی گرمی کے نام پر سکول بند ہیں، تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے انہیں اس سے محروم نہیں کیا جا سکتا، والدین بچوں کی بھاری فیسیں تعلیم حاصل کرنے کیلئے دیتے ہیں‘۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل حافظ وقار احمد اعوان کی جانب سے دلائل دیئے گئے، انہوں نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ ’3 ماہ تک تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کرنا بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے‘، بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی پہنچ نے اس معاملے پر سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب اور دیگر کو جواب طلبی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ محکمہ تعلیم پنجاب نے سکولوں میں موسم گرما کی چھٹیوں میں اضافہ کیا، وزیرتعلیم رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں سکول اب یکم ستمبر کو کھلیں گے، گرمی کی شدید لہر کے باعث یہ فیصلہ ناگزیر تھا، یہ بات درست ہے کہ اس توسیع سے طلباء کے تعلیمی سلسلے میں تعطل پیدا ہوگا، تاہم بچوں کی صحت اور سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور بڑھتی ہوئی درجہ حرارت کی صورتِ حال میں بچوں کو اسکول بلانا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔