ایل ڈی آئی آپریٹرز کے 80 ارب کے واجبات التوا کا شکار، پی ٹی اے خاموش تماشائی

ناقص گورننس کے باعث قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے، آئی ٹی ماہرین

بدھ 20 اگست 2025 06:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)ایل ڈی آئی (لانگ ڈسٹنس انٹرنیشنل) آپریٹرز سے 2009، 2010 اور 2011 کے 80 ارب روپے کے اے پی سی واجبات کی ادائیگیاں مزید التوا کا شکار ہوگئی ہیں جس کے باعث ٹیلی کام سیکٹر کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی ای) خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔تفصیلات کے مطابق نادہندہ کمپنیوں کا واجبات اور تصفیہ سے لاتعلقی اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔

ایل ڈی آئی کمپنیاں مالی مفاد کے لیے عدلیہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ گزشتہ سال کی واجب الادا لائسنس فیس بھی ادا نہیں کی گئی۔پی ٹی اے حکام کے مطابق یہ کمپنیاں بغیر لائسنس کے غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہی ہیں لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہیں۔

(جاری ہے)

حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں 5G لانچ بھی ممکن نہیں ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

آئی ٹی ماہرین کے مطابق ناقص گورننس کے باعث قومی خزانے کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ دیگر بڑے آپریٹرز بھی لائسنس کی تجدید اور واجبات کی ادائیگی کے بجائے سٹے آرڈرز پر انحصار کرنے پر غور کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ پی ٹی اے نے 6 کمپنیوں کو 30 دن کے اندر بقایا جات ادا کرنے کی ہدایت کی تھی، مگر ریڈ ٹون، وطین اور ٹیلی کارڈ نے رقم ادا کرنے کے بجائے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ پی ٹی اے نے وطین ٹیلیکام کو 6.25 ارب اور ریڈ ٹون کو سب سے زیادہ 14.31 ارب روپے ادا کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم ان کمپنیوں نے نہ واجبات ادا کیے، نہ جرمانے، بلکہ ادائیگی سے مکمل انکار کر دیا ہے۔