پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، وزارت مذہبی امور ، وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے 23 ۔ 2022 اور 24 ۔ 2023 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا

بدھ 20 اگست 2025 15:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور اور وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے 23 ۔ 2022 اور 24 ۔ 2023 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت تعلیم کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیتے ہوئے پی اے سی کے استفسار پر پیشہ ورانہ تربیت کے حوالے سے بتایا کہ بچوں کو ملک کی صنعتی ضروریات اور انٹرنیشنل مارکیٹ کو مد نظر رکھ کر تربیت دی جاتی ہے ۔

ہم 6 ماہ تک تربیت دیتے ہیں ۔ ہمارا کام باہر بھجوانا نہیں ہے ۔ باہر بیورو آف امیگریشن کے ذریعہ بھجوایا جاتا ہے ۔ ہمارے پاس اپنا کوئی تربیتی ادارہ نہیں ہے ۔ ہم صوبوں ، یونیورسٹیز اور نجی اداروں کے ساتھ مل کر تربیت دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

این جی اوز بھی ہمارے ساتھ کام کرتی ہیں ۔ اگر کوئی رجسٹرڈ این جی او معیار پر پورا اترے تو پھر اس کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔

ہم تربیت دینے والے اداروں کی پہلے بینک گارنٹی لیتے ہیں اور غیر جانبدار اداروں کے ذریعے تربیت کی پیشکش کرنے والے اداروں کی صلاحیت جانچی جاتی ہے ۔ اگر کسی ادارے کے نتائج نہ ہوں تو انہیں ادائیگی نہیں کی جاتی۔ ہم نے ایک سال میں ایک لاکھ 36 ہزار لوگوں کو تربیت دی ہے ۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر ایک ہزار افراد کی تربیت مکمل ہو چکی ہے انہوں نے ٹیسٹ پاس کر لئے ہیں اب ان کے ویزوں کے حصول کا مرحلہ جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ لیبر فورس پر جو رقم خرچ ہونی چاہئے وہ نہیں ہو رہی اس لئے ہم بنگلہ دیش اور انڈیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔ پی اے سی کے چیئر مین نے کہا کہ نیو ٹیک اور ٹیوٹا کے حوالے سے مکمل بریفنگ لیں گے اور ان اداروں کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیں گے ۔ ڈی جی نیوٹیک ساری تفصیلات پی اے سی کو فراہم کریں ۔ یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کے حوالے سے معاملہ کا جائزہ لیتے ہوئے سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس ادارے کے قیام کا مقصد سستی اشیاء کی فراہمی تھی ۔

پانچ ہزار یوٹیلٹی سٹورز میں 11 ہزار ملازمین تھے ۔ اس ادارے میں بے قاعدگیوں کی شکایات تھیں ۔ اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے اب یہ سبسڈی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت لوگوں کو فراہم کی جائے گی۔ پی اے سی کے استفسار پر سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ان ملازمین کے لئے وزیر اعظم کی ہدایت پر ہینڈ سم پیکیج پر مبنی گولڈن شیک ہینڈ دیا جائے گا ۔ اس کا اعلان جمعہ تک کر دیا جائے گا ۔

خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ یہ ادارہ بند نہیں ہونا چاہئے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس ادارے کا نیٹ ورک پورے ملک میں ایک دم اس ادارے کو ختم کرنے کا فیصلہ درست نہیں ہے ۔ پارلیمنٹ میں یہ یقین دلایا گیا تھا کہ اس ادارے کو بند نہیں کیا جائے گا ۔ پی اے سی کے ارکان کا کہنا تھا کہ اس ادارے کے حوالے سے کوئی باعزت طریقہ اختیار کیا جائے ۔

جنید اکبر خان نے کہا کہ ادارے کے چھوٹے ملازمین کی تنخواہیں کیوں بند کی گئی ہیں جبکہ افسران لے رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ کئی کاروباری سپلائرز کی 14 ارب روپے کی ادائیگیاں کرنے کے لئے یوٹیلٹی سٹورز کے پاس رقم نہیں ہے ۔ ایم ڈی سمیت کسی کو بھی تنخواہ نہیں مل رہی ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی ڈی سی کی طرز پر ان کو پیکیج دیا جائے ۔

ہم نے حکومت سے کہا ہے کہ ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو بھی پیکیج میں شامل کیا جائے ۔ تمام ملازمین کو ان کی تنخواہیں ادا کی جائیں گی،کمپنی بند نہیں ہوگی ۔ اس کی جائیدادیں اور اثاثے کارپوریشن کی ملکیت رہیں گے ۔ چیئر مین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی کی جائیدادوں پر قبضے ہو چکے ہیں ۔ پی اے سی نے اس معاملہ کو سید نوید قمر کی سربراہی میں قائم پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا ۔