اسرائیل کا غزہ پر قبضہ کیلئے حملہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے مذمت

اسرائیلی فوجی کارروائی دونوں اقوام کے لوگوں کے لیے مکمل تباہی کا سبب بن سکتی ہے، بیان

جمعرات 21 اگست 2025 17:20

غزہ، پیرس، برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء)اسرائیل نے غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جبکہ اسرائیل نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی جگہ پر اپنی بستیاں بنانے کا منصوبہ منظور کر لیا ہے جس کی فرانس اور جرمنی نے مذمت کی ہے۔فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا کہ غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اسرائیلی فوجی کارروائی دونوں اقوام کے لوگوں کے لیے مکمل تباہی کا سبب بن سکتی ہے، اسرائیل کا یہ منصوبہ خطے کو ایک مستقل جنگ کی طرف دھکیل دے گا۔

ایمانویل ماکروں نے اسرائیلی ریاست کے نیتن یاہو کے ان الفاظ کی شدید انداز میں مذمت کی ہے کہ فرانس کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان یہود دشمنی کی آگ پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے۔

(جاری ہے)

اردن کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے مظالم سے قتلِ عام اور فاقہ کشی ہو رہی ہے اور اس کے وسیع تر اقدامات سے شرقِ اوسط میں امن کے تمام امکانات ختم ہو رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے علاقے کی زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور ان میں سے کئی لوگ کئی بار بے گھر ہوئے ہیں۔ادھر جرمنی کی طرف سے بھی غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن میں اضافے کی مذمت کی گئی ہے۔جرمن حکومت کے ترجمان اشٹیفن میئر نے صحافیوں کو بتایا کہ جرمنی کے لیے یہ سمجھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے کہ ان کارروائیوں سے تمام یرغمالیوں کی رہائی یا جنگ بندی کیسے ہو گی۔

جرمنی کے وفاقی وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک انتہائی حساس علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے نئے تعمیراتی منصوبوں کی منظوری کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ایسے منصوبے عمل میں لائے گئے تو یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوں گے اور دو ریاستی حل کو ناممکن بنا دیں گے۔جرمن وزیر خارجہ نے زور دیا کہ جرمن حکومت دو ریاستی حل کی حامی ہے، اسی لیے ہم سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ اس راستے پر مزید آگے نہ بڑھا جائے۔