بڑھتی آبادی سے پیدا مسائل کے حل کیلئے وزیر اعظم ،وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے،ڈاکٹر علی میر

جمعہ 22 اگست 2025 22:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اگست2025ء)پاپولیشن کونسل کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر علی میر نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی سے جنم لینے والے مسائل کے پائیدار حل کے لئے وزیر اعظم پاکستان نے وفاقی وزیر پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے جو پاپولیشن کونسل کی ایک طویل جدوجہد کا ثمر ہے، آبادی میں توازن سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کا اعلامیہ خوش آئند ہے سماجی و معاشی ترقی کے اشاریوں کے لحاظ سے صوبوں کے درمیان اور صوبوں کے اندر عدم مساوات سے متعلق درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے تاکہ حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جا سکے یہ بات انہوں نے پاپولیشن کونسل اور یو این ایف پی اے کے تعاون سے منعقدہ "میڈیا کولیشن برائے آبادی" کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا موضوع "پاکستان میں تولیدی صحت کے منظرنامے میں نئی پیش رفت اور میڈیا کا کردار تھا اجلاس میں ملک کے تمام صوبوں سے تعلق رکھنے والے نمایاں میڈیا اداروں کے صحافیوں، مذہبی سکالرز اور طبی ماہرین نے شرکت کی اور خاندانی منصوبہ سازی اور تولیدی صحت میں بہتری کے لیے میڈیا کے مؤثر کردار پر تبادلہ خیال کیاپاپولیشن کونسل کے ڈپٹی منیجر کمیونیکیشن، اکرام الاحد نے اس موقع پر کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی کے حوالے سے حالیہ پیش رفت نہایت اہم ہے۔

(جاری ہے)

ان اقدامات میں اسلامی نظریاتی کونسل (CII) کا اعلامیہ، جس میں ماں اور بچے کی صحت کے لیے بچوں کے درمیان مناسب وقفے کو اسلامی تعلیمات کے مطابق قرار دیا گیا، وزیرِ اعظم کی جانب سے آبادی پر اعلیٰ سطحی کمیٹی کا قیام، مانعِ حمل ادویات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ اور قومی اسمبلی کی قرارداد شامل ہیں، جس میں آبادی کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو قومی چیلنج تسلیم کیا گیا مذہبی نقطہ نظر سے روشنی ڈالتے ہوئے، انٹرنیشنل ریسرچ کونسل فار ریلیجیس افیئرز (IRCRA) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علامہ تحمید جان الازہری نے اسلامی نظریاتی کونسل کے حالیہ اعلامیے کو ایک سنگِ میل قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ "اسلام نہ صرف اجازت دیتا ہے بلکہ خواتین اور بچوں کی صحت و فلاح کے لیے بچوں کے درمیان مناسب وقفے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے سوسائٹی آف آبسٹیٹریشنز اینڈ گائناکالوجسٹس آف پاکستان کی انفارمیشن سیکرٹری اور پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشنز کی سینئر نائب صدر، ڈاکٹر صائمہ زبیر نے کہا کہ "پاکستان میں زچگی کے دوران اموات کی شرح فی ایک لاکھ زندہ پیدائش پر تقریباً 180 ہے جبکہ نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح فی ہزار پیدائش پر 64 ہے۔

ہر سال تقریباً 38 لاکھ غیر ارادی حمل ہوتے ہیں جو خواتین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اگر بچوں کی پیدائش میں 24 ماہ کا وقفہ رکھا جائے تو نوزائیدہ اموات میں پچاس فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مذہبی حمایت، سیاسی عزم اور مالی سہولت کا امتزاج ایک غیر معمولی موقع ہے، جسے میڈیا کے ذریعے اجاگر کر کے پاکستان کو ایک صحت مند اور پائیدار مستقبل کی جانب لے جایا جاسکتا ہے۔