سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین کا تنخواہ میں کروڑوں روپے کا ازخوداضافہ

چیئرمین اور کمشنرز کے لیے تنخواہوں اور مراعات میں ایک ارب 77کروڑ روپے کا غیرقانونی اضافہ جبکہ کروڑوں روپے تفریحی الاﺅنس کی مدمیں وصول کیئے. آڈیٹرجنرل کی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 23 اگست 2025 15:29

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین کا تنخواہ میں کروڑوں روپے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اگست ۔2025 )آڈیٹرجنرل پاکستان نے انکشا ف کیا ہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) چیئرمین اور کمشنرز کے لیے تنخواہوں اور مراعات میں ایک ارب 77کروڑ روپے سے زیادہ کا غیرقانونی اضافہ کیاگیاجبکہ کروڑوں روپے تفریحی الاﺅنس کی مدمیں وصول کیئے.

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایس ای سی پی کے آڈٹ کے دوران سنگین مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں رپورٹ کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق ایس ای سی پی کو تنخواہوں میں اضافے کے لیے وزارتِ خزانہ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے، تاہم ایس ای سی پی کی انتظامیہ نے 17 اکتوبر 2024 کو پالیسی بورڈ کے اجلاس میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دے دی، جو یکم جولائی 2023 سے مو¿ثر قرار دی گئی.

آڈٹ میں انکشاف ہوا کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین عاکف سعید کی تنخواہ کا پیکیج مالی سال 24-2023 کے لیے 41 کروڑ 53 لاکھ روپے تک پہنچ گیا جب کہ ہر کمشنر کو بیک ڈیٹ تنخواہوں کے اضافے کی وجہ سے 35 کروڑ 80 لاکھ روپے ملے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس ای سی پی نے کمشنرز اور عملے کے لیے 11 کروڑ روپے بطور تفریحی الاﺅنس غیر قانونی طور پر تقسیم کیے. اے جی پی کی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ یہ اضافے ایس ای سی پی پالیسی بورڈ نے منظور کیے، لیکن بورڈ کے پاس اس کی اجازت دینے کا اختیار ہی نہیں تھا، مزید یہ کہ تنخواہوں اور الاﺅنسز میں اضافے وزارتِ خزانہ کی پیشگی منظوری کے بغیر کیے گئے، جن کی مجموعی مالیت 3 ارب 77 کروڑ 22 لاکھ روپے ہے رپورٹ میں وزارتِ خزانہ پر زور دیا گیا کہ وہ یا تو ان غیر قانونی اضافوں کی منظوری دے یا انہیں ختم کرے.

آڈٹ نے یہ بھی اجاگر کیا کہ ایس ای سی پی تقریباً 14 ارب روپے وفاقی مجموعی فنڈ میں جمع کرانے میں ناکام رہا، جس میں 7 ارب 11 کروڑ روپے آمدن شامل ہیں، یہ رقوم لائسنسنگ اور رجسٹریشن فیس 4 ارب 13 کروڑ روپے ، انشورنس سیکٹر 59 کروڑ 15 لاکھ روپے ، سیکیورٹیز مارکیٹ 4 کروڑ 77 لاکھ روپے اور خصوصی کمپنیوں ایک ارب 91 کروڑ روپے حاصل کیے گئے. پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کی دفعہ 37 (1) کے تحت وفاقی حکومت کے قانونی آلات کے تحت کسی خودمختار ادارے کی جانب سے جمع کی گئی تمام آمدنی کو ’ٹریڑری سنگل اکاﺅنٹ‘ میں جمع کرانا ضروری ہے تاہم ایس ای سی پی نے اس تقاضے پر عمل نہیں کیاایس ای سی پی 6 ارب 99 کروڑ روپے کی زائد رقم بھی وفاقی مجموعی فنڈ میں جمع کرانے میں ناکام رہا حالانکہ آمدنی اور اصل اخراجات میں کسی بھی قسم کی بچت لازمی طور پر فنڈ میں منتقل کرنا ضروری ہے.